تحریر: میر افسر امان دنیاوی اعتبار سے سب سے قیمتی چیز وہ ہے جس کو ہیرا کہا جاتا ہے جسے بادشاہ اپنے تاجوں میں سجاتے رہے ہیں۔ موتی بھی ان ہی کی ایک قسم ہے جو بڑی مشکلوں سے سمندروں کی اتھا گہرایوں سے نکالے جاتے ہیں انسان ان کو اپنی زینت کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ لال تو پھر لال ہی ہوتے ہیں ان لالوں کی قدر ان مائوں سے پوچھیں جو مائیں اپنے بچوں کو ”میرا لال” کہ کر محبت سے پکارتی ہیں ۔جب یہ ساری خوبیاں اسلامی جمعیت طلبہ میں موجود ہیں توپھر، میں کیوں نا جمعیت کے بچوں کو ان ہی ناموں یعنی ہیرے، موتی، لال سے پکاروں جو مسلسل اسلامی تربیت سے کندن ہو کر تاریخ میں اپنا مقام پیدا کر چکے ہیں۔ میرے نزدیک اسلامی جمعیت طلبہ قابل احترام قابل بھروسہ ہیں۔اللہ گواہ ہے میں اسلامی جمعیت طلبہ کے بچوں کو اپنے بچوں جیسا پیار کرتا ہوں۔ مجھے ان سے ہی امیدیں ہیں۔ یہ ہی میری مثلِ مدینہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والی طلبہ تنظیم ہے۔
اسی نرسری سے تیار ہو کر بہت سے پاکستانی سیاست دان پاکستان کی ایماندارانہ اور کرپشن سے پاک ہو کر خدمت کر رہے ہیں۔ اگر ان میں چیدہ چیدہ نام لیے جائیں تو جناب احسن اقبال وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات، ایٹمی سائنسدان جناب ڈاکٹر عبد ا لقدیر خان اور جناب جاوید عاشمی وغیرہ شامل ہیں۔ کرپشن سے پاک جماعت اسلامی کے سابقہ اور موجودہ امیر بھی جمعیت کے ناظم اعلیٰ رہ چکے ہیں موجودہ اور اس سے قبل کے سیکرٹری جنرل بھی اسلامی جمعیت سے ہی تربیت لے کر آئے ہیں۔
پاکستان کے صوبوں اور ضلعوں تک کی لیڈر شپ بھی اسی نرسری سے نکلی ہے۔ جمعیت ٢٣ دسمبر ١٩٤٧ء کو لاہور میں قائم ہوئی۔ اس کے پہلا ناظم اعلیٰ جناب ظفر اللہ خان (مرحوم) کو خفیہ رائے دہی سے منتخب کیا گیا تھا۔ جمعیت مورثی نہ خاندانی تنظیم ہے شروع سے لیکر آج تک اس کے ارکان مقرر وقت پر اپنا نیا ناظم اعلیٰ منتخب کرتے آئے ہیں۔
Islamic Education System
جمعیت کے پہلے ناظم اعلیٰ، مولانا نصراللہ خان عزیز کے صاحزادے ہیں مولانا نصراللہ خان عزیز مولانا مودودی کے رفیق کار تھے۔ جماعت اسلامی کے ترجمان روزنامہ تسلیم او ر ہفت روزہ کوثر کے بھی ایڈیٹر تھے۔ ”اسلامی جمعیت طلبہ ”نام بھی ان ہی کے مشورے سے رکھا گیا تھا۔ اسلام سے محبت رکھنے والے طلبہ جو محترم نصراللہ خان عزیز کے رابطے میں تھے ٢١۔٢٢۔٢٣ دسمبر لاہور میں ہفت روزہ کوثر کے دفتر میں ٢٥ طلبہ جمع ہوئے تھے ۔ میٹنگ کے دوران مولانا مودودی نے مجوزہ تنظیم کا نام” انجمن نوجوانان اسلامی” تجویز کیا تھا ۔شریک طلبہ کی خواہش تھی کہ اس میں طلبہ کا نام ضرور ہونا چاہیے ۔ اسی دوران نصراللہ خا ن عزیزاجتماع کے قریب سے گزرے اور کہا کیا بعث ہو رہی ہے۔ ان سے کہا گیا نام پر بعث ہو رہی ہے۔ تو برجستہ بولے بھئی ” اسلامی جمعیت طلبہ” رکھ لو۔ اس طرح جمعیت کا موجودہ نام اسلامی جمعیت طلبہ رکھا گیا تھا۔آج وہی جمعیت جو پاکستان میں ایک تن آور درخت بن چکی ہے اپنا ٢٣ یومِ تاسیس منا رہی ہے۔حن اتفاق اور اللہ کی مرضی کہ پاکستان ١٤ اگست ١٩٤٧ء کو اسلام کے نظریات پر قائد اعظم کی قیادت میں قائم ہوا۔اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والی اسلامی جمعیت طلبہ بھی ٣ ٢ دسمبر ١٩٤٧ء کو لاہور میں قائم ہوئی۔
اسلامی جمعیت یقیناً پاکستان کی بڑی طلبہ تنظیم ہے۔اس نے اپنے قیام سے لیکر آج تک نوجوان نسل کو اسلام سے وابستہ کیا ہے۔ ان کوپاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کا ہراول دستہ بنایا ہے۔ لارڈ میکالے کے رائج کردہ نظامِ تعلیم کی جگہ اسلامی نظام تعلیم کو وجود میں لانے کی جد وجہدمیں لگایا ہے۔ غیر اسلامی نظریات کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ پہلی بار فرسٹ ایئر فول کو روکا۔ ملک میں اسلامی دستور کی مہم چلائی۔طلبہ میں اسلامی نظریات اور اسلامی نظام تعلیم کے شعور کے لیے رسالہ ہمقدم کا اجرا ء کیا جو باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔
پاکستان کو بچانے کے لیے البدر قائم کی جس نے دس ہزار مجاہدوں کی شہادت پیش کی۔پاک فوج کے افسران نے البدر کی تعریف کی جو پاکستان کی ریکارڈ کا حصہ بنی گئی۔تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جہاد کشمیر میں حصہ لیا۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کے دکھوں میںہمیشہ شریک رہی۔ اللہ کے شیروںمحمد ۖ کے غلاموں اور صالح نوجوانوں کا یہ قافلہ رواں دواں ہے جس کا آج ٢٣ دسمبر کو یوم تاسیس ہے اللہ اسلامی جمعیت طلبی کو ہمیشہ قائم دائم رکھے آمین۔