کراچی (جیوڈیسک) سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کے انسپکٹر کے جھوٹ کا پول کھل گیا، پیر کو انسپکٹر شفیق تنولی کے قاتلوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی تھی مگر عدالت میں 3 ملزمان کو صرف اسلحہ ایکٹ،پولیس مقابلہ اور اقدام قتل کے مقدمے میں پیش کیا گیا، تینوں کا جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا۔
پیر کو سی آئی ڈی انویسٹی گیشن کے انسپکٹر مظہر مشوانی نے کالعدم مذہبی تنظیم کے 3 دہشت گردوں کی گرفتاری اور شفیق تنونی کے قتل میں ملوث 3 دہشت گردوں کی گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا، منگل کو مذکورہ افسر کے جھوٹ کا پول اس وقت کھل گیا جب سی آئی ڈی نے اسلحہ ایکٹ، پولیس مقابلہ اور اقدام قتل کے الزام میں عابد علی، ندیم خان اور نور الرشید کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سلیم رضا بلوچ کے روبرو پیش کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے دستی بم اور اسلحہ برآمد کیا ہے، ملزمان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا گیا، اس دوران انسپکٹر شفیق تنولی کے قتل کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔
پولیس نے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے ملزمان کو 5 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر سی آئی ڈی کی تحویل میں دیدیا۔