کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت کے مختلف تحقیقاتی اداروں نے دیگر صوبوں کے ساتھ ساتھ سندھ میں بھی سیاست دانوں، وزرا اور بیورو کریٹس سمیت دیگر بااثر لوگوں کے اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے مختلف اداروں نے ایک مضبوط حکمت عملی وضع کر لی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اہم حکومتی اور سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے سیاست دانوں اور نوکر شاہی سے تعلق رکھنے والے لوگوں، موجودہ وزرا میں سے اکثریت نے اپنے ملازمین، رشتے داروں اور خواتین کے نام پر جائیدادیں لے رکھی ہیں یا بینک اکاؤنٹس کھول رکھے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے ملازمین ، رشتے داروں اور خواتین کے نام پر جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کا پتہ چلانے کے لیے متعلقہ اداروں اور بینکوں سے رجوع کرلیا ہے تاکہ ضروری ریکارڈ حاصل کیا جا سکے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس،کلفٹن اور دیگر مہنگے علاقوں میں پلاٹس اور بنگلوز کا ریکارڈ حاصل کیاجا رہا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ دبئی، لندن،کینیڈا، ملائیشیا اور دیگر ملکوں میں بھی جائیدادوں اوراثاثوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مختلف لوگ ہنڈی کے ذریعے رقوم باہر منتقل کر رہے ہیں۔ان رقوم کی منتقلی میں مددگار افراد اور اداروں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر لی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ میں مختلف محکموں کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں وزرا اور بیوروکریسی سمیت جن لوگوں کا عمل دخل زیادہ تھا، ان کے بارے میں بھی ایک مکمل ریکارڈ وضع کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے فوراً بعد وفاقی حکومت کرپشن کے خلاف ایک بھرپور مہم شروع کرے گی اور اس حوالے سے کریک ڈاؤن بھی ہو گا۔
اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ وزرا اور با اثر شخصیات کے گھروں پر کام کرنے والے ملازمین بشمول ڈرائیورز ، چوکیدار،گارڈز، مالی، پرائیویٹ سیکریٹریز،گھریلو خواتین ملازمین کا بھی ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے جبکہ قریبی رشتے داروں ، بیگمات کی بہنوں ، بھائیوں کی آمدنی ، اخراجات سمیت بزنس پارٹنر کے ساتھ کاروبار میں استعمال کی جانے والی رقم کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔