اسلام آباد: ملکی سلامتی و بقا اور دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام ناگزیر ہوچکا۔
سزا و جزا کے قانون پر عملدرآمدنہ ہونے سے ملک میں دہشت گردی کوفروغ ملا ملک و قوم اس وقت حالت جنگ میں ہیں ذاتی مفادات اور سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر قومی مفاد میں مضبوط قدم اُٹھائے بغیر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ناسور سے جان چھڑانا ممکن نہیں یہ وقت سیاست بچانے کا نہیں ریاست بچانے کا ہے پاکستان ہے تو سیاست بھی ہے۔
ورنہ آنے والی نسلیں اور روز قیامت بے گناہ شہداء ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مرکزی رہنماوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ شدت پسندی اوردہشت گردی کے آفریت سے نجات کے لئے ٹھوس حکمت عملی وقت کی اہم ضرورت ہے طالبان دہشتگردوں کے سیاسی سپورٹرز قومی انسداد دہشت گردی پالیسی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیںجو لوگ دہشت گردی میں طالبان کا نام لینے سے گریزاں ہے وہ کیا۔
ان دہشت گردوں کیخلاف کسی جامع پالیسی کی حمایت کریں گے؟ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ جماعتیں جو دراصل دہشت گردوں کے سیلیپر سیلز ہیں انہی سے رائے مانگی جا رہی ہے انہوں نے کہا ساٹھ ہزار پاکستانی شہداء کے ورثا کی نظریں اس کمیٹی پر ہیں تعجب ہے ان جماعتوں پر جو ملک میں پہلی دفعہ ان قاتلوں کیخلاف اُٹھنے والی تحریک کا راستہ روک رہی ہیںوقت یہ ثابت کررہا ہے اور منافقین کو بے نقاب کر رہا ہے جو انسانیت سوز حادثوں پر مگرمچھ کے آنسو بہا کر قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں دراصل ان کے دل دہشت گرد طالبان کے ساتھ دھڑکتے ہیںعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان شہداء کے لہو کو فراموش نہ کریں، قاتلوں سے ہمدردی رکھنے والوں کو پہچانیں، قومی وحدت سے دہشتگرد طالبان اور طالبان مائنڈ سیٹ کو شکست دے کر ملک کو امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔