کراچی (جیوڈیسک) مائع پٹرولیم گیس کے پروڈیوسرز، درآمدکنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیاں رسد کم ہونے اور طلب میں اضافے کو جواز بناکر ایل پی جی کی قیمت میں مستقل اضافہ کررہی ہیں لیکن اس اضافے کی ذمے داری چھوٹے ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز پر عائد کی جا رہی ہے جسے آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرزاینڈ ریٹیلرز ایسوسی ایشن نے مسترد کر دیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اسحاق خان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے ڈسٹری بیوٹرزاور ریٹیلرز معمولی منافع پر ایل پی جی فروخت کرتے ہیں جن کے پاس مصنوعی قلت پیدا کرکے بلیک مارکیٹنگ یا قیمتوں میں اضافے کی سکت ہی نہیں البتہ یہ طاقت پروڈیوسرز، درآمدکنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس ضرور ہے جن کی تنظیم نے وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل سے حالیہ ملاقات کے دوران گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ایل پی جی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے کی ذمے داری چھوٹے ڈسٹری بیوٹرز اورریٹیلرز پر عائد کرڈالی ہے۔
اسحاق خان نے بتایا کہ موسم سرما کے باوجود ملک میں ایل پی جی کی کوئی قلت نہیں ہے اور غیرفروخت شدہ ہزاروں ٹن ایل پی جی مختلف لیکوئیڈ اسٹوریج موجودہیں لیکن ایل پی جی کارٹل نے ان ذخائرکی سپلائی ازخود محدود کی ہوئی ہے، بیشتر درآمدکنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیوں نے کراچی میں ایل پی جی کی سپلائی گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے بند کی ہوئی ہے تاہم وہ ملک کے بالائی علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا، آزادکشمیر، شمالی علاقہ جات اور فاٹا میں مہنگے داموں ایل پی جی کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں شدید سردی اور دھند کے باعث ایل پی جی کی منہ مانگے قیمتیں مل رہی ہیں۔
انہوں نے وزارت پٹرولیم سے مطالبہ کیا کہ وہ ایل پی جی کے ملکی ذخائرکے درست اعدادوشمار سے آگہی کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے تاکہ حکومت کو اس حقیقت سے آگہی ہوسکے کہ سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس میں ریکارڈ نوعیت کی کمی کے باوجود پاکستانی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے اور ایل پی جی کی قلت کہاں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارکیٹنگ کمپنیاں پنجاب میں ترجیحی بنیادوں پرڈسٹری بیوٹرزکو11.8 کلوگرام کا حامل سلنڈر 2300 روپے میں فروخت کررہی ہیں جبکہ کراچی میں اسی گھریلو سلنڈرکی قیمت اگرچہ 1450 تا1550 روپے مقررکی گئی ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے کراچی کے ڈسٹری بیوٹرزاور ریٹیلرز کی سپلائی بند کی ہوئی ہے۔
اسحاق خان نے بتایا کہ بعض پروڈیوسرزاور بیشتر درآمدکنندگان نے موسم سرما کے آغاز سے 2 ماہ قبل ہی ناجائزمنافع خوری اور بلیک مارکیٹنگ کی منصوبہ بندی کرلی تھی اور اس منصوبے کے تحت پروڈیوسرز نے 2 ماہ قبل ہی ایل پی جی کی فروخت محدود کی جبکہ منافع خور درآمد کنندگان نے ہزاروں ٹن ایل پی جی درآمدکرکے ذخائر جمع کرلیے تھے، اب جبکہ ملک کے بالائی علاقوں میں شدید سردی کی وجہ سے ایل پی جی کی طلب بڑھ گئی توموسم سرما کا فائدہ اٹھانے کے لیے پروڈیوسرز، درآمدکنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیوں نے صرف بالائی علاقوں میں زائد قیمتوں پر ایل پی جی کی ترسیل کو ترجیح دینا شروع کردی ہے اور عالمی سطح پر گھٹتی ہوئی قیمتوں کے باوجود پاکستان میں حیرت انگیز طور پر من مانے انداز میں قیمتیں بڑھانا شروع کردی ہیں۔
انہوں نے وزیرپٹرولیم سے مطالبہ کیا کہ وہ قیمتوں میں اضافے، طلب ورسد غیرمتوازن ہونے سے متعلق ایل پی جی ایسوسی ایشن پاکستان کے یکطرفہ اور من گھڑت موقف پر یقین کرنے کے بجائے صارفین کی نمائندہ تنظیموں سے بھی حقائق سے آگہی حاصل کریں اور تجویزکردہ ٹاسک فورس میں چھوٹے ڈسٹری بیوٹرز، ریٹیلرزاور صارفین کے نمائندوں کو بھی شامل کریں تاکہ موسم سرما کے چند مہینوں میں 5 لاکھ سے زائد غریب صارفین کے جیبوں پر ڈاکہ ڈال کراربوں روپے بٹورنے والوں کی بیخ کنی ہوسکے اور عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی سے پاکستان کے غریب صارفین بھی مستفید ہو سکیں۔