منسک (جیوڈیسک) یوکرائنی حکومت اور باغیوں کے نمائندوں کے مابین ’پیچیدہ‘ مذاکرات کا تازہ دور بغیر کسی اہم پیشرفت کے ختم ہو گیا ہے۔
مشرقی یوکرائن کے بحران کے حل کی کوششوں کے لئے بیلارس کے دارالحکومت منسک میں منعقدہ ان مذاکرات میں کیف حکومت اور باغیوں کے نمائندوں کے علاوہ بین الاقوامی مانیٹرز اور روسی سفارت کاروں نے بھی شرکت کی۔
یہ ابتدائی مذاکرات پانچ گھنٹے تک جاری رہے، آج جمعہ کو ایک مرتبہ پھر مذاکراتی عمل شروع ہو گا، جس میں کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ ان مذاکرات میں مشرقی یوکرائن کے علاقوں سے روسی افواج کے انخلاءاور امدادی کاموں کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
روس نواز باغیوں کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ کیف حکومت قومی بجٹ میں ان علاقوں کے لئے مختص رقم فراہم کرے، جو اس نے گزشتہ ماہ اس لئے روک دی تھی کہ یہ باغیانہ مقاصد کے لئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
اہم معاملات پر اختلافات برقرار ہیں۔مذاکرات کے بعد باغی رہنماو¿ں نے کہا ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی ہے کہ یہ سلسلہ طے شدہ پروگرام کے تحت جاری رہ سکتا ہے۔
علیحدگی پسند ڈونیٹسک ریجن کے ایک باغی رہنما ڈینس پوشلین نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”ہمیں ان ابتدائی مذاکرات میں کافی مشکلات پیش آئی ہیں۔ دوسری میٹنگ کی تاریخ اور وقت کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس پر ابھی بات جاری ہے۔