تحریر : عتیق الرحمن تاریخ شاہد ہے کہ جس بھی معاشرے نے ترقی کی ہے اور دنیا پر قیادت کی ہے اس کے پس پردہ اس کی نوجوان نسل کا ہاتھ نظر آئے گا۔ مسلمانوں نے اپنے زمانے حکومت میں اپنے نوجوانوں کی تربیت کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جن میں سب اول یہ تھا کہ تعلیم کو ہر مرد وعورت پر لازم قرار دے دیا اور اس مشروعیت کی عملی تصویر بدر کے قیدیوں کو مسلمانوں کے بچوں تعلیم دینے کا فدیہ مقرر کیا گیا اور زمانہ عروج میں مسلم خلفا نے تعلیم گاہیں قائم کیں اور اس میں حصول تعلیم کے لیے آنے والے طلبہ اور اساتذہ جواپنا علم قوم کے مستقبل تک پہنچاتے تھے ان کے گذر بسر کا خرچ اسلامی حکومت نے اپنے ذمہ لیا ۔اسلام میں تعلیم کی اہمیت و ضرورت مسلم ہے قرآن میں جابجا عالم اور جاہل کے فرق کو بیان کیا گیا ہے ،حصول علم کی ترغیب دی گئی ہے انسان کو دیگر مخلوقات پر برتری بھی اسی علم کے سبب عطاہوئی۔البتہ یہ ضرور ہے کہ اسلام صرف کتابوں کو رٹنے یا بھاری بھر ڈگریاں جمع کرنے کی چنداں حمایت نہیں کرتا بلکہ اس علم پر عمل کرنے اور اس پر غور و فکر کرنے اور اس کے انتقال کی اہمیت کو لازمی قرار دیتاہے۔ مرور زمانہ کے ساتھ مسلمان علم کی دنیا میں پیچھے رہ گئے اسی سبب سے مسلم امہ زوال پذیر ہوئی اور دشمن ہم پر غالب آگئے کیوں کہ انہوں نے علم کی دنیا میں بتدریج ترقی کی۔مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی مگر افسوس ایسا نہیں ہوا اگر بیت المال یا کسی دیگر معاونتی فنڈ کے ذریعہ سے مدد کا پروگرام شروع بھی کیا جاتاہے تو وہ سفارش و تعلقات کی نظر ہوکر غیر مستحقین افراد کو نوازا جاتاہے۔اس سبب سے بہت سے مستحق و نادار اور باصلاحیت طلبہ علم کے حصول سے محروم کیے جاچکے ہیں۔ایسے میں بعض رفاہی ادارے انفرادی طور پر نادار طلبہ کی مددکرنے کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں ۔ایسے ہی ایک ادارے سے میرا تعارف بذریعہ استاد محترم وقار فانی مغل (سب ایڈیٹرروزنامہ نوائے وقت) حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ سے ہوا ۔چونکہ میرے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں بے پناہ روکاوٹیں حائل ہوچکی تھیں بلآخر حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرنل(ر) محمد یونس اعوان صاحب نے میری مدد کی۔اس سبب سے میرایہ فرض بنتاہے کہ میں ان کے اس للہ فی اللہ احسان عظیم کے اعتراف میں ان کے کارخیر کے تذکرہ کروں۔مندرجہ ذیل میں حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ کا تعارف اور اس کی ٢٠١٤ ء کی سرگرمیوں کا تعارف و جائزہ پیش کرتاہوں۔
حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ (رجسٹرڈ) راولپنڈی ایک غیر سیاسی، غیر گروہی ، غیر لسانی ویلفئیر (رجسٹرڈ) ٹرسٹ ہے جو صرف ” اللہ کی رضااور انسانیت کی خدمت ” کے لئے معرض وجود میں آیا۔ اسکی سرگرمیوں کا آغاز 8 اکتوبر 2005 تحصیل بالاکوٹ ، اس کے مشہور گائوں بھنگیاں ، جوسچہ ، اربن اور گردونواح میں زلزلہ سے متاثر مفلس و نادار افراد کو ” مفت صحت اور تعلیمی ریلیف” پہنچانے سے ہوا۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ادارہ کی سرگرمیاں جڑ پکڑتی گئیں اور آج ادارہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات بہم پہنچارہاہے ۔ راولپنڈی ، چارسدہ ، مینگورہ، سوات، بالاکوٹ اور مانسہرہ کے غریب مستحق لوگوں میں خیرات ،صدقات ، رمضان پیکج اور قربانی کا گوشت ہرسال غریب اور نادار خاندانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ملک میں آسمانی آفات کے موقع پر باوجود محددوذرائع کے ،ریلیف کے کاموں میں بھرپور حصہ لیا۔ تعلیم کے شعبہ میں دسمبر 2014 تک کی کاوشیںاور فلاحی کاموں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں۔
27 اپریل 2014 تحصیل بالاکوٹ کی یو نین کو نسل گھنول کے ( آٹھ) گورنمنٹ پر ائمری سکولوں کے طلباء و طالبات ،اُنکے والدین ، اسکولوں کے اساتذہ اور اہل علاقہ میں تعلیم اور صحت کی آگاہی کے لیے ایک تقریری مقابلہ کا اہتمام حاجی عبد الحکیم ٹرسٹ (رجسٹرڈ) راولپنڈی نے کیا۔ جس کا موضوع ” ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کا م آنا”تھا۔ ٹرسٹ ھذا کے پیڑن ڈاکٹر انورنسیم اور علاقے کے معززین نے شرکت کی۔ کامیاب طلباء و طالبات میںانعامات اور تحائف تقسیم کئے گے۔ ڈاکٹر انور نسیم اورمعززین علاقہ نے ٹرسٹ کی کوششوںکو سراہا۔ معززین میں صوبیدار (ر) محمد تاج، پروفسیرابرار حسین ، ماسٹر صفی اللہ ، پروفسیر سمندرخان سمندر ، قاری محمد حسین ،سردار اسلم اور گورنمنٹ کالج مانسہرہ کے پروفسیر سعید احمد اور ٹرسٹ کے طلباء نے ٹرسٹ کی کاوشوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ ٹرسٹ نے اس موقع پر ہزارہ یونیورسٹی کے دس طلباء کو سمسٹر کی فیسوںکے لئے 1,11,000/= روپے کے چیک تقسیم کئے ۔ چیئرمین ڈاکٹرعبدالقیوم اعوان نے مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے سامعین کو آگاہ کیااور ڈاکٹر انور نسیم نے تقریب کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اور ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔راولپنڈی کے دو تعلیم یافتہ نوجوانوں (مسٹرحمزہ ڈار اورشہریار) نے بھی شرکت کی اور ٹرسٹ کی کوششوں کو سراہا۔
Haji Abdul Hakeem Trust
31مئی 2014 کو ٹرسٹ نے یونیورسٹی لیول کی 15 طالبات کو مبلغ 2,54,000/= روپے کے سمسٹر زکے وظائف تقسیم کئے۔ان میں ایم فل ، ماسٹراور بی ایس کی طالبات تھیں۔مہمان خصوصی محترمہ میڈم روبینہ کے علاوہ پہلی دفعہ ٹرسٹ کی تقریب میںشرکت کرنے والی معززخواتین نے شاندار الفاظ میں ٹرسٹ کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہا کہ دوردرازعلاقوں سے آنے والی طالبات ہمارے تعاون کی مستحق ہیں اور ذہین و محنتی لڑکیوں نے محدد وسائل کے باوجود کتنی اعلیٰ کلاسوں میں بہتریں صلاحیتوں کا مظاہر ہ کیاہے۔ کاش اشرافیہ کے خاندانوں کی بچیاں بھی اس تقریب میں شامل ہوتیں اور اس سے سبق حاصل کرتیں ۔ تقریب کے اختتام سے پہلے محترمہ سعیدہ فیض نے نہایت پُر اثر دعا کرائی۔حاضر خواتین نم ناک آنکھوں سے طالبات کی ترقی اور کامیابی کی دعا میں امین کہتی رہیں اور تعاون کرنے والوں کی صحت ،ایمان اور قبولیت کی دعا پر امین کہا۔بریگیڈئیر(ر) زاہد مجید نے طالبات کیلئے عید گفٹ کے طور پر پارچہ جات دئیے۔جزا ک اللہ 8جون 2014 کو جامع مسجد عسکری تھری راولپنڈی میں ٹرسٹ کی طرف سے یونیورسٹی لیول کے 13 طلباء کو مبلغ 2,08,000/= روپے کے چیک تقسیم کئے۔ ان میں ایم بی بی ایس، ایم فل ، اور ماسٹر ڈگریوں کے طلباء شامل تھے۔ گومل یونیورسٹی کے مستقیم شاہ نے چوتھے سال میں فسٹ پوزیشن لی ۔ کرنل عبدالرئوف نے انہیں خصوصی نقد انعام بھی دیا۔ اس طرح جون 2014 سے پہلے کل فیس بصورت چیک 5,73,000/= روپے تقسیم ہوئے۔ مہمانوں میں بریگیڈیر شفقت خان، کرنل مقصود ، کرنل عبدالرئوف، ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان، یاسرنجیب،میجر سہیل شیخ،عبدالحمید اور بہت سے حضرات تھے جنہوں نے تعلیم کی ترقی میں ٹرسٹ کی کاوشوں کو سراہا۔اختتامی دعا مفتی خوشنود صاحب نے کرائی۔
رمضان پیکج 2014 اس سال بھی حسب معمول تحصیل راولپنڈی ، تحصیل بالاکوٹ ،تحصیل مانسہرہ کے مختلف محلوں ، تحصیل مینگورہ (سوات)کے محلہ بنڑ، چارسدہ کے محلہ رجڑ ، تونسہ شریف، لکی مروت، مردان،وغیرہ میںرمضان پیکج تقیسم کیاگیا۔اس دفعہ اللہ کے فضل وکرم سے تحصیل بالاکوٹ کی 104 ، مینگورہ کی 80 ،چارسدہ کی 0 4،راولپنڈی کی 27 اور متفرق25 (کل 276 )فیملیز میں ایک ماہ (رمضان المبارک ) کا راشن تقسیم کیا گیا۔ جس پر مجموعی اخراجات 9,99,940/= روپے ہوئے۔ ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی عید الاضحی2014 میں ٹرسٹ کی طرف سے اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیاگیا ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں 19 قربانیاں کیں گئیں۔اور 75 قربانیاں راولپنڈی ،تحصیل بالاکوٹ کے گائوں ،بھنگیاں، جوسچہ ، اربن ،جرید ، مٹی کوٹ ، پہڑ،تحصیل چارسدہ کے گائوں رجڑ اور مینگورہ کے محلہ بنڑ میں کیں گئیںاور گوشت غرباو مساکین میں تقسیم کیاگیا۔ مستحق افرادنے ٹرسٹ اور اس کے معاونین کے لئے انفراد ی اور عید کے موقع پر اجتماعی دعائیں مانگیں۔زلزلہ 2005 میں زمین بوس ہونے والی مساجد کی تعمیر نوجاری ہے۔پہاڑی علاقے کے زیادہ تر لوگ غریب ہیں اس لئے مساجد کی تعمیر کی رفتار سست ہے۔ٹرسٹ کے کچھ معاونین نے ٹرسٹ کومسجد فنڈزمختلف اوقا ت میں دیئے چنانچہ7 Xمساجدکی تعمیرنو میں 530,080/-ْ روپے معاو نت سے کی۔سیلاب 2010 / 2011 کے دوران عام ریلیف کے علاوہ 15 xگھر چارسدہ کے محلہ رجڑکے نہائیت غریب اور مستحق فیملیز کو بنا کر دیے ۔ کل اخراجات 3,109,719روپے ہوئے
ہر سا ل کی طرح اس سال بھی ٧دسمبر کو طلباء و طالبات میں تقسیم وظائف کی تقریب راولپنڈی میں منعقد ہوئی ہے ۔ اس تقریب میں ڈونر ز اور مہمانا ن گرامی اپنی آنکھوں سے اپنی دی ہوئی رقوم کو خرچ ہوتے ہوئے دیکھا اور باقی خواتین وحضرات کو ترغیب ملی ۔ تقسیم وظائف کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر سلطانہ فاونڈیشن اسلام آباد کے چیئرمین اورملک کے مشہور معالج ڈاکٹر نعیم غنی شرکت کی۔ اس سال (2014) 87طلباء و طالبات نے اپنا نام رجسٹر ڈ کرایا جسمیں 38طلباء اور 23 طالبات کے وظائف منظور ہوئے۔ جن میں 700,000روپے کے وظائف تقسیم ہوئے۔ اللہ تعاون کر نے والوں کے درجا ت بلند فرمائے (امین)اس طرح پورے سال (2014 )میں تقریباً13,00,000 روپے صرف تعلیم کے شعبہ میں خرچ ہوئے۔ مذکورہ بالاتحریر کا مقصد نیکی کے کام کو فروغ دینے والے احباب کی حوصلہ افزائی اور دوسروں کو اس خیر کے کام کو اختیار کرنے کی ترغیب و دعوت دینا ہے ،یہ ایک مسلّمہ امر ہے کہ اسلام گوشہ نشینی کی زندگی یا اپنی من مستی اور نفسا نفسی کی حیات کو محبوب نہیں سمجھتابلکہ اسلام وہ دین ہے جس نے انسانوں کو انسانیت کا حقیقی درس دیا اور ان کو یہ تعلیم دی کہ اپنے قرب و جوار،اعزہ و اقارب ،ضعفا ء و مساکین ،یتیم و فقیر کے دست بازو بننے سے ہی اسلام کامل ہوتاہے ۔دین اسلام صرف دین عبادت و عقیدہ نہیں بلکہ دین معاشرت و معاملات بھی اہم اور اٹوٹ انگ ہے۔اللہ رب العزت سے دعاہے کہ رب لم یزل انسانیت کی خدمت کرنے والوں کی زندگیوں میں برکت عطافرمائے اور ملت اسلامیہ اور ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے(آمین)۔
Ateeq ur Rehman Balochi
تحریر : عتیق الرحمن 03135265617 atiqurrehman001@gmail.com