مقبوضہ کشمیر : حکومت سازی کیلئے ڈیڈ لاک برقرار‘ وزیراعلی کیلئے جتندر سنگھ سمیت چھ نام سامنے آ گئے

Kashmir

Kashmir

سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں منقسم مینڈیٹ نے سیاسی جماعتوں کو امتحان میں ڈال دیا، حکومت سازی تعطل کا شکار،کوئی جماعت پیشرفت کو تیار نہیں، مستقبل میں سیاسی استحکام کی ضمانت حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ بن گئی، پی ڈی پی نے مخلوط حکومت کے لئے ایجنڈے کی تیاری شروع کر دی۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ریاستی الیکشن کے بعد تاحال کسی جماعت نے حکومت سازی کے لئے اپنی اکثریت کا دعویٰ نہیں کیا۔ ابھی تک کوئی بھی پارٹی حکومت سازی کیلئے دعوی پیش کرنے میں پہل کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ ان پارٹیوں کے سامنے انکی سیاسی آئیڈیالوجی اور مستقبل میں سیاسی استحکام کی ضمانت سب سے بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔ اس وقت جموں میں اکثریت حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سازی کیلئے پہل کرتی دکھائی دے رہی ہے تاہم ان کے لئے نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی کاساتھ لینے میں ہزار ہا خدشات ستارہے ہیں۔

بی جے پی نے حکومت سازی کا اختیار پارٹی صدر امیت شاہ کو دے دیا۔ ریاستی جماعتوں اور ارکان سے رابطے کے لئے قائم 2 رکنی کمیٹی نے آزاد ارکان سے رابطے کئے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر حکومت بنانے پر غور، وزیر اعلیٰ کے لئے جتندر سنگھ سمیت 6نام سامنے آگئے۔ بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بی جے پی حکومت سازی کے حوالے سے تعمیر و ترقی، ملک کی سالمیت کو مضبوط بنانے اور علاقائی توازن برقرار رکھنے کے تین اصولوں پر عمل پیرا ہو گی۔ ارون جیٹلی نے انکشاف کیا کہ بھاجپا ریاستی اسمبلی کے کئی نو منتخب آزاد ممبران کے ساتھ رابطے میں ہیں۔