حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات ایک مرتبہ پھر بے نتیجہ ختم، ڈیڈ لاک برقرار

Government PTI Negotiation

Government PTI Negotiation

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بغیر کسی پیشرفت کے ختم ہو گیا۔

مذاکرات تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہوئے جس میں دونوں فریقین ایک بار پھر لفظ ’’دھاندلی‘‘ کی تعریف سے متعلق نکتے پر متفق نہیں ہو پائے. تحریک انصاف کی مذاکرات کار کمیٹی کا موقف تھا کہ حکومت کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس میں جوڈیشل کمیشن سے متعلق جو مسودہ پیش کیا گیا وہ اطمینان بخش نہیں تھا اور اس میں سے وہ تمام نکتے حذف کردیئے گئے جن پر دونوں کمیٹیوں کا اتفاق ہوچکا تھا، دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے نئے مسودے پر دونوں مذاکراتی ٹیمیں اپنی اپنی قیادت کو اعتماد میں لیں گی اور مذاکرات کا اگلا دور منگل کو ہوگا۔

دوسری جانب بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں دونوں ٹیموں کے ارکان نے جن معاملات پر پیش رفت کی ہے ان سے اپنے اپنے قائدین سے آگاہ کیا جائے گا اور ان سے مزید ہدایات لی جائیں گی، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بات چیت کے عمل کو طول دینے سے تحریک انصاف اپنی راہ کھو دے گی تو وہ غلط ہے، ہم نے 4 ماہ سے زائد عرصے تک دھرنا دیا ہے، ہم نے معاملات کو سلجھانے کے لئے بہت لچک دکھائی ہے اور ہم صفحات سے آدھے صفحے پر آگئے ہیں، اب گیند مسلم لیگ (ن) کی کورٹ میں ہے وہ چاہے تو معاملات جلد طے پاسکتے ہیں کیونکہ یہ معاملہ جتنا طول پکڑے گا اتنا ہی اس کا حل مشکل ہوتا جائے گا۔

واضح رہے کہ دونوں کمیٹوں کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات بھی دھاندلی کی تعریف کی وجہ سے ڈیڈلاک کا شکار ہوگئے تھے اور حکومت کی جانب سے دھاندلی کو (ن) لیگ کے خلاف ’’سازش‘‘ سے تعبیر کیا گیا جب کہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ دھاندلی کی تعریف سے سازش کا لفظ نکال دیا جائے کیونکہ غیر تصدیق شدہ ووٹوں کا مطلب ہی دھاندلی ہے۔