اسلام آباد (جیوڈیسک) دہشتگردوں کے فوری ٹرائل کیلئے آئینی و قانونی ترامیم کا پہلا مسودہ وزیر اعظم کو پیش کر دیا گیا، مسلح جتھوں پر قابو پانے دہشتگردوں کی مالی امداد روکنے اور مدارس کی اصلاحات کیلئے پندرہ ورکنگ گروپس بھی قائم کر دئیے گئے، نیکٹا کا پہلا اجلاس بھی اکتیس دسمبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔
قومی ایکشن پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے مشاورتی اجلاس میں پیش کئے گئے مسودے میں دہشتگردوں اور ان کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے۔
ابتدائی مسودے میں فوجی عدالتوں کے ججز اور دیگر سٹاف کی تعیناتی کی تجاویز بھی شامل ہیں، وزیر اعظم نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے پندرہ مختلف ورکنگ گروپس بھی تشکیل دے دیئے ہیں ، مسلح جتھوں کے خاتمے کیلئے وزیر داخلہ کی سربراہی میں سات رکنی گروپ بنایا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایم او بھی شامل ہونگے ، دہشتگردوں کی مالی اعانت ختم کرنے کیلئے قائم ورکنگ گروپ کے سربراہ وزیر خزانہ ہونگے ، گورنر سٹیٹ بینک اور ڈی جی آئی ایس بھی گروپ کے رکن ہونگے۔
اشتعال انگیز مواد اور تقاریر کی روک تھام کیلئے بھی وزیرداخلہ کی سربراہی میں دس رکنی گروپ بنایا گیا ہے، کالعدم تنظیموں کو دوبارہ کام سے روکنے انسداد دہشتگردی فورس کے قیام ، مدارس کی اصلاحات ، افغان مہاجرین کی واپسی ، سوشل میڈیا اور دہشت گردوں کے مواصلاتی روابط روکنے ، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے اور پنجاب میں انتہا پسندی کے خاتمے اور مذہبی استحصال کی روک تھام سے متعلق ورکنگ گروپس کی سربراہی بھی وزیر داخلہ کریں گے۔
دہشت گردوں کی تشہیر روکنے کیلئے وزیر اطلاعات کی سربراہی میں ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔ آئی ڈی پیز کی واپسی سے متعلق ورکنگ گروپ گورنر خیبر پختوانخواہ کی سربراہی میں قائم کیا گیا ہے۔
فوجداری نظام میں اصلاحات کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں سات رکنی ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔ مختلف ورکنگ گروپس میں کور کمانڈرز ، چیئرمین نادرا اور صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی محکموں کے سربراہان ، آزاد کشمیر اور فاٹا کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔