اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین کا بیان

Naheed Hussain

Naheed Hussain

کراچی (خصوصی رپورٹ) اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پھانسی دینا یا نہ دینا یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے لہذا خود ساختہ امریکی مراعات یافتہ بین الاقوامی تنظیمیں اور افراد کو ہمارے اندرونی معاملے میں دخل دینے کی قطعی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں یہ حق حا صل ہے کہ وہ ہمارے ملک اور حکمرانوں پر کوئی بھی دبا ئو ڈال کر سزائے موت کو معطل کرائیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سزائے موت کی بحالی پر دنیا بھر میں خصو صاََ یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید نقطہ چینی کی ہے آخر کیوں؟ جب امریکہ نے افغانستان، عراق، کویت، مصر اور شام میں درندگی مچائی اس کے علا وہ بگرام ائیر بیس پر پاکستان کے علا وہ دیگر اسلامی ملکوں کے قیدیوں کے ساتھ بہیمانہ تشدد کیا اس وقت ایمنسٹی انٹر نیشنل ،یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس وقت کہاں غائب تھیں؟اور اب جب پاکستان میں پھانسی کی سزا کو بحال کیا گیا ہے

تو انھیں انسانی حقوق یاد آگیا ،اس وقت ان تنظیموں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے غیر انسانی رویّوں پر کیوں اپنی آواز بلند نہیں کی ؟ انہوں نے کہا کہ پھانسی پانے والوں نے پوری پاکستانی قوم کو نا صرف ذہنی اذیت میں مبتلا رکھا بلکہ ان کی ایک کثیر تعداد اور ان کے بچوں کو خون میں نہلا دیا کیا ایسے وحشی معاشرے کے لئے یہ سیکیورٹی رسک نہیں ہیں؟کیا ترقی یافتہ ممالک جس میں امریکہ بھی شامل ہے کیا وہاں سزائے موت معطل ہے؟اگر نہیں تو پھر پاکستان پر کیوں تنقید کی جارہی ہے اس کا مقصد تو یہی لگتا ہے کہ جان بوجھ کر پاکستان میں دہشت گردوں کوپروان چڑھایا جارہا ہے یعنی یہاں قیمتی انسانی جانوں اور معصوم بچوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہداداران و کارکنان کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون کے ذریعے حملے کرانے والے امریکہ کے خلاف ایمنسٹی انٹر نیشنل کا فعال کردار کیوں سامنے نہیں آیا ؟آخر سعودی عرب میں بھی ملک دشمن افراد اور منشیا ت فروشوں کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیںوہاں کے لئے کوئی آواز بلند کیوں نہیں کی جا تی ؟ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں یہ کہا کہ اگر پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا دی ہوتی تو نہ آج سانحہ پشاور ہوتا اور نہ ہی ریمنڈڈیوس کو یہاں سے بچا کر لے جا یا جاتا،اب تو ان تمام لوگوں کو پھانسی ہونی چاہئے جنہوں نے کھایا مادرِ وطن کا اور ساتھ دیا دشمن قوتوں کا جب تک پاکستان میں قانون کی بالا دستی نہیں ہوگی اس وقت تک یہاں سے دہشت گردوں کا خاتمہ ممکن نہیں،دہشت گرد چاہے مذہبی ہو یا سیا سی ان کا صفایا ضروری ہے

کیونکہ دہشت گردوں کے چند جھتوں نے پوری قوم کا امن و سکون برباد کررکھا ہے،ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اب تو امریکہ نے بھی طالبان کے خلاف آپریشن بند کرنے کا اعلان کردیا ہے کیونکہ اس نے اپنے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے طالبان کے نام پر جتنی خون ریزی پاکستان اور دیگر ملکوں میں کروائی تھی سو کرالی اب وقت آگیا ہے بے رحیمانہ احتساب کا چاہے کوئی بھی ہو اسے قانون کے دائرے میں آنا ہوگا۔