کراچی (جیوڈیسک) نئے تقویمی سال سے قبل حصص کی تجارتی سرگرمیاں محدود رہنے اور بیشتر شعبوں کی پرافٹ ٹیکنگ پر رحجان غالب ہونے کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے جس سے 60.16 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 17 ارب 9 کروڑ 65 لاکھ 32 ہزار 892 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ محدود تجارتی سرگرمیوں کے باوجود پی اوایل اور اینگرو فرٹیلائزر سے متعلق بعض مثبت اطلاعات کی وجہ سے خریداری رحجان دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں بڑی نوعیت کی مندی رونما نہ ہوسکی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے بیشتر شعبہ جات نئے تقویمی سال کے آغاز کے منتظر ہیں تاکہ وہ نئے سال کے لیے اپنے کاروباری ترجیحات کا تعین کرسکیں۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 59 لاکھ 78 ہزار 153 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر 83.1 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 32000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 24 لاکھ 55 ہزار550 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 9 لاکھ 87 ہزار 591 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 5 لاکھ 2 ہزار 516 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 25 لاکھ 32 ہزار 496 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا کی وجہ سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 86.27 پوائنٹس کی کمی سے 31906.74 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس56.79 پوائنٹس کی کمی سے 20722.90 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 185.85 پوائنٹس کی کمی سے 50501.02 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 1.17 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 21 کروڑ 0 لاکھ 87 ہزار200 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 364 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 123 کے بھاؤ میں اضافہ، 219 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔