مہنگی ایل پی جی کی وجہ بلند طلب ہے، پروڈیوسرز

LPG

LPG

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹریٹ جنرل ویلیوایشن نے ملک میں درآمد ہونے والی ایل پی جی کی ویلیوایسسمنٹ سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس کے ساتھ منسلک کردی ہے۔

ذرائع نے کہ ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیو ایشن نے محکمہ کسٹمز کے تمام کلکٹرز کو حال ہی میں خط نمبر Misc/13/2011-I/7963 کے ذریعے کسٹمزویلیوایشن رولنگ نمبر 704 جاری کی ہے، نئی ویلیوایشن رولنگ میں بین الاقوامی سطح پر خام پٹرول کی قیمتوں میں ہونے والے نمایاں کمی کو مدنظر رکھا گیا ہے جس کے تحت ہرماہ کی یکم تاریخ کوایل پی جی کی تبدیل ہونے والی سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس پر کسٹم ویلیوایسسمنٹ کے علاوہ 50 ڈالر فریٹ ودیگر چارجز کی مد میں وصولی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ کو ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب گزشتہ ماہ بذریعہ خط مائع پٹرولیم گیس کی ویلیوایشن پر نظرثانی کی درخواست کی گئی تھی اور نظرثانی شدہ ویلیوایشن رولنگ کے تحت ایران سے درآمد ہونے والی ایل پی جی کی ویلیوایشن دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت 10 فیصد کم ویلیوپر کی جائے گی۔

اس ضمن میں ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے رہنما محمدعلی حیدر نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے درآمدی ایل پی جی کی نئی ویلیوایشن سے مقامی قیمتوں پر کوئی منفی اثرمرتب نہیں ہوگا کیونکہ ملک میں ایل پی جی کے مجموعی کھپت میں درآمدی ایل پی جی کا حصہ صرف 10 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں درآمدہونیوالی ایل پی جی کی فی ٹن قیمت علاوہ ٹیکسز65 ہزار روپے ہے لیکن سردی کی شدت میں اضافے، سی این جی اور قدرتی گیس کی قلت کا تمام تربوجھ ایل پی جی پر آگیا ہے، آٹوموٹیو، انڈسٹریل سیکٹر کے علاوہ قدرتی گیس کی سہولت سے محروم گھریلو صارفین کی جانب سے بھی ایل پی جی کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے جس کے سبب ایل پی جی کی خوردہ قیمتیں بے لگام ہوتی جارہی ہیں۔

علی حیدر نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل اور اوگرا حکام کو تجویز دی کہ وہ مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمتوں کوزمینی حقائق کے مطابق نیچے لانے کیلیے پروڈیوسرز، امپورٹرزاور مارکیٹنگ کمپنیوں کو پابند بنائیں کہ وہ موسم سرما میں اتنی ہی مقدار ایل پی جی درآمدکریں جتنی مقدار ان کی پیداوار یا فروخت ہے۔

آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز اینڈ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اسحق خان نے بتایا کہ ملک میں درآمدی اور مقامی ایل پی جی کے وسیع ذخائر موجود ہیں لیکن پروڈیوسرز، ان کی مارکیٹنگ کمپنیوں اور درآمدکنندگان اور انکی مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیداواری اور درآمدی لاگت سے 4 تا 6 گنا زائد قیمتوں پر ایل پی جی فروخت کرنے کی غرض سے اپنی سپلائی محدود کی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی کی یومیہ کھپت 2100 ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ مقامی پیداوار گھٹ کر 1300 تا 1400 ٹن ہوگئی ہے، حکومت اور متعلقہ ذمے دار ادارے اگر چاہیں تووہ مقامی پیداوار کے اس فرق کو درآمد شدہ ایل پی جی کے وسیع ذخائر کے ذریعے ختم کرکے فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت کو70 روپے کی سطح پر لاسکتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایل پی جی سیکٹر میں پروڈیوسرز، درآمد کنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیوں کے اس منظم کارٹل کو توڑنے کیلیے انقلابی اقدامات بروئے کار لائے تاکہ عام آدمی کو عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے فوائد منتقل ہو سکیں۔