اسلام آباد(جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پشاور اسکول میں شہید بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لینا ہم پر واجب ہے اور اب ملک میں کسی مسلح جتھے کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
چیرمین سینیٹ نیئر بخاری کی زیرصدارت ایوان بالا کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک حالات جنگ سے گزر رہا ہے اور یہاں تعلیمی ادارے، عبادت گاہیں، دفاعی تنصیبات اور ہوائی اڈے محفوظ نہیں اس لئے غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے اور اگرموجودہ حالات میں سخت ترین اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں دہشت گردوں پر قابو پانا ناممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے آئینی و قانونی حوالوں سے کام مکمل کیا جارہا ہے جب کہ قومی ایکشن پلان کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری قومی قیادت کا فیصلہ ہے جس نے جمہوریت میں رہتے ہوئے اس پراتفاق کا اظہارکیا جسے جلد پارلیمنٹ سے منظور کرالیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کمیٹی کا مشکورہوں جس نے ایک ہفتے کے اندراپنا کام مکمل کیا اورسیاسی قیادت کو قومی پلان دیا جس پرمزید بات کرتے ہوئے سول و عسکری قیادت نے اتفاق رائے سے 24 دسمبرکو20 نکات کی منظوری دی، قومی قیادت کا ایک پلان پر متفق ہونا اس امر کی دلیل ہے ملک حالت جنگ میں ہے اور غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات ہی کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے سے طے پایا گیا تھا کہ دہشتگردی کے مجرموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے اور اس حوالے سے آئینی و قانونی خاکہ تیار کر لیا گیا ہے جب کہ قومی ایکشن پلان کے ہر نکتے پرایک ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جن میں سے بیشتر کمیٹیوں کی رپورٹ مل گئی ہیں جسے عملی جامہ پہنانا شروع کردیا گیا ہے۔
ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کیا یہ غیر معمولی حالات نہیں کہ اسکول میں 150 کے قریب بچوں کو اسکول میں گولیوں سے چھننی کردیا جائے، محب وطن اقلیتیں جنونی دہشتگردوں کا نشانہ بننے لگیں، مذہبی مقامات، دفاعی تنصیبات اور ہوائی اڈوں کو تباہ کیا جانے لگے یہی نہیں دہشتگردوں نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کرتے ہوئے پوری قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے تاہم اب دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کا وقت آگیا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگرقومی اتفاق رائے میں کوئی لکیر ڈالنے کی کوشش کی گئی تو اس سے پوری قوم کو نقصان پہنچے گا جب کہ دہشتگردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات اور فیصلہ کن کارروائی پر سب متفق ہیں۔