نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی، قرارداد کی منظوری کیلئے 9 ووٹ درکار تھے، حمایت میں 8 جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ ڈالے گئے، 5 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارداد میں مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی انخلا کا ایک برس دیا گیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 15 رکنی سلامتی کونسل میں اردن کی جانب سے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے ، اسرائیل کے فسلطینی علاقے خالی کرنے کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی۔
قرارداد میں اسرائیل کو2017 تک فلسطینی مقبوضہ علاقے خالی کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ سلامتی کونسل میں فلسطین کوتسلیم کرنے سے متعلق قراردادکی راہ میں امریکہ رکاوٹ بن گیا ہے۔ فرانس، چین، روس، اردن، لکسمبرگ، چاڈ، ارجنٹینا اور چلی نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے جبکہ آسٹریلیا اور امریکہ نے مخالفت کی۔ برطانیہ، جنوبی کوریا، نائیجیریا، لتھوانیا اور روانڈا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی نمائندہ سمنتھا پاور کا کہنا تھا امریکہ نے فلسطین اور اسرائیل میں قیام امن کی جتنی کوششیں کی ہیں دنیا کے کسی ملک نے نہیں کیں۔
سفارت کاروں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ آخر فلسطینیوں اور ان کے حامی ممالک نے چند دن انتظار کرنے کی بجائے اس ہفتے قرارداد کیوں پیش کی کیونکہ یکم جنوری تشکیل پانے والی نئی سکیورٹی کونسل میں پیش ہونے کی صورت میں قرارداد کی کامیابی کے زیادہ امکانات تھے کیونکہ یکم جنوری سے آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور روانڈا کی رکنیت کی میعاد ختم ہو جانی تھی اور ان کی بجائے ملائیشیا، انگولا اور نیوزی لینڈ نئے ارکان بننے والے تھے۔
فلسطینی سفیر نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ قرارداد پر رائے شماری کے نتیجے میں معلوم ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل کی رائے فلسطینی مسئلے پر بین الاقوامی اتفاق رائے کے بالکل برعکس ہے۔ دریں اثنا اسرائیل نے قرارداد مسترد ہونے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہنے کے خواہاں ہیں، اسرائیلی شہری اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔
قرارداد ایک شعبدہ ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ قرارداد کو ناکام بنانے کے لئے ویٹو پاور استعمال کرنے سے بچ گیا ہے ورنہ وہ الگ تھلگ ہو جاتا اور اس طرح دنیائے عرب میں اس کے خلاف جذبات پیدا ہو سکتے تھے۔ آن لائن کے مطابق روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فلسطینی ریاست کے معاملے پر قرارداد کی منظوری میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے سٹریٹجک غلطی قرار دیا ہے۔
حماس نے بھی صدر محمود عباس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے صورتحال پر غور کے لئے آج اجلاس طلب کر لیا۔ ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں جانے کے لئے فلسطینی درخواست پر دستخط کر دیے ہیں۔