جکارتہ (جیوڈیسک) بحیرہ جاوا میں ڈوبنے والے ائر ایشیا کے بدقسمت مسافروں کی نعشیں پانچ روز بعد بھی نہیں نکالی جا سکیں، ملبے کی تلاش میں خراب موسم پھر آڑے آ گیا۔
عالمی مےڈےا کے مطابق جمعرات کی صبح موسم بہتر ہونے پر حکام نے توقع ظاہر کی تھی کہ طیارے کا فیوزیلاڑ (جہاز کا وہ حصہ جہاں لوگ بیٹھتے ہیں) ڈھونڈ لیا جائے گا، تاہم چند گھنٹوں کے اندر اندر موسم ایک بار پھر خراب ہو گیا۔ تلاشی مہم کے ایک عہدے دار تتانگ زین الدین نے کہاکہ ’بادل امڈ کر آ رہے ہیں اور موسم پھر خراب ہوتا جا رہا ہے۔ انڈونیشیا کے شہر سورابایا میں اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لئے دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔
سینکڑوں افراد نے جہاز پر سوار 162 افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموش اختیار کی۔بحریہ کے افسر سیاہالا المسیاہ نے کہا کہ بدھ کی رات برے موسم اور اونچی لہروں کی وجہ سے انڈونیشیائی بحریہ کے 50 کے قریب غوطہ خور حادثے کے مقام تک نہیں پہنچائے جا سکے تھے۔انڈونیشیا کے سمندر میں گر کرتباہ ہونے والے ایئر ایشیا کے بدقسمت طیارے سے ملنے والی لاشوں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے جسے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
سیل کے انچارج کرنل بودیڈیانو نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سمندر سے ملنے والی نعشوں میں سے ایک کی شناخت ہیاتی لطفیہ حامد کے نام سے ہوگئی ہے۔ خاندان کے ایک فرد نے تابوت میں ہاتھ ڈال کر میت کو دیکھا تو ورثا دھاڑیں مار کر زارو قطار رونے لگے۔ میت کو اس کے آبائی گاں میں دفنا دیا گیا۔