خلق کا چمکا ستارہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے دو جہاں پاتے ہیں صدقہ آپ کی نعلین سے بحر ظلمت میں گھری تھی کشی¿ عصیاں میری مل گیا اِس کو کنارا آپ ﷺ کی نعلین سے شہر ِ بطحا تیری عظمت کا ٹھکانہ ہی نہیں بن گیا ہے تو مدینہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے جب شبِ معراج پہنچے عرش پہ شاہِ اُمم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرش نے پایا اجالا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے پرچم نعلین پھرتے ہیں اُٹھائے مومنین فیض پاتا ہے زمانہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے یا کہ ہوں شاہ وگد ا یاغم کے مارے لوگ ہوں سب کاہوتا ہے مَداوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے در بدر پھرتا رہا و ہ ٹھو کریں کھاتاہوا ہو گیا ادنیٰ سے اعلیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے مٹ گیا جو کچھ برا تھا واسطہ جبکہ دیا میری قسمت کا بھی لکھا آپﷺ کی نعلین سے تھا بہت کمتر زمانے میں، میں اعظم بن گیا یہ شرف میں نے بھی پایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین سے