وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) سرور کائنات آقائے دوجہاں حضرت محمد 12 ربیع الاول کے روز اس دنیا میں تشریف لائے اسی روز ہر سال مسلمان عید میلاد النبی بھرپور جوش وخروش سے مناتے ہیں شہر کی گلیاں محلے مرحبا یا مصطفی مرحبا یامصطفی کے نعروں سے گونج رہی ہیں سرکاری ونیم سرکاری عمارتوں، گھروں، مساجد، پارکوں، تفریحی مقامات، مارکیٹوں، بازاروں اور شاہراہوں کو برقی قمقموں، آرائشی محرابوں، جھنڈیوں سے سجایا گیا ہے۔ قاری محمد اکرم اورمحمد عاصم عطاری نے عید میلاد النبی کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ نبی پاک سے محبت رکھنے والے یہ دن بھرپور طریقہ سے مناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی دنیا میں آمد سے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے اورہر طرف نور ہی نور ہوگیا۔ کیا چھوٹا کیابڑا ہر کوئی اس خوشی میں سرشار نظر آتا اور اپنے انداز میں یہ دن منانے کی تیاریاں کررہا ہے۔ شہر کے مختلف بازاروں گلہ موجدین، ریل گلہ اور بکر گلہ کے دونوں اطراف خانہ کعبہ اور گنبد حضری کے ماڈلز نصب کئے جارہے ہیں۔ ان بازاروں کی تیاری کیلئے شہر کی مختلف تنظیمیں کام کرتی ہیں جو شہر کی سجاوٹ پر لاکھوں روپے خرچ کرتی ہیں۔ایک کمیٹی کے رکن محمد اقبال نے اس موقعہ پر بتایا کہ عید میلاد النبی منانے کے لئے شہری دل کھول کر حصہ ڈالتے ہیں۔ہر کوئی اپنی حیثیت سے بڑھ کر اسی خوشی میں شامل ہوتا ہے۔شہر کے مختلف چوکوں چوراہوں میںعید میلاد النبی کی مناسبت سے قائم سٹالز پر شہریوں کا رش بڑھ گیا ہے جوجھنڈوں بیجز اسٹیکرز،لیزر لائٹس وغیرہ کی خریدار ی میں مصروف ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیرآباد(تحصیل رپورٹر)شہر مچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا مچھلی کی مانگ میں اضافہ اور زائد منافع کو دیکھتے ہوئے ہر دوسرا شخص مچھلی فروش بن گیا ہے شہر کے اہم ترین پوائنٹ لاہوری دروازہ میں مچھلی فروشوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔ سٹالز کے علاوہ جگہ جگہ ریڑھیوں پر تازہ کے نام پر باسی اور مہینہ پرانی مچھلی فروخت ہورہی ہے چند روز قبل تک150روپے فی کلو فروخت ہونے والی مچھلی 600روپے اور400روپے فی کلو فروخت ہونے والی مچھلی1000روپے تک فی کلو فروخت ہورہی ہے۔گاہک مچھلی خرید کر لیجاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مچھلی مہینوں پرانی اور بدبو دار ہے شکایت پر مچھلی فروش گریباں کو آتے ہیں۔ لاہوری دروازہ چوک میں روڈ پر کھڑی مچھلی کی ان ریڑھیوں کی وجہ سے اکثر ٹریفک بلاک ہوجاتی ہے جبکہ شکایت کے باوجود انتظامیہ ان ریڑھیوں کو ہٹانے میں ناکام ہے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔