بغداد (جیوڈیسک) امریکہ کی زیر قیادت عالمی اتحاد کے طیاروں نے عراق میں بمباری کی جس میں داعش کے اہم رہنما سمیت 15 جنگجو ہلاک، متعدد زخمی ہو گئے ،بمباری میں داعش کے اعلیٰ سطحی اجلاس کو نشانہ بنایا گیا، محمد صالح السویدی کو داعش کا صف اول کا رہنما تسلیم کیا جاتا تھا۔
ذرائع کے مطابق موصل کے جنوب میں داعش کا اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا کہ عالمی اتحاد کے طیاروں نے انٹیلی جنس اطلاعات پر بمباری کر دی، جس میں السویدی سمیت 15 جنگجو موقع پر ہی مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
قبل ازیں بھی اتحادی طیاروں نے داعش کے ایک اجلاس کو نشانہ بنایا تھا جس میں تنظیم کے دو اہم رہنما ہلاک ہو گئے تھے جبکہ داعش کے سربراہ البغدادی کے مرنے کی اطلاعات بھی آئی تھیں جو بعد میں غلط ثابت ہوئیں۔
دوسری جانب عراقی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ فوج کی آٹھویں بریگیڈ نے صوبہ انبار کے دارالحکومت فلوجہ کے مضافات میں داعش کا ایک اہم حملہ ناکام بنا دیا ہے، فوج کی کارروائی میں متعدد جنگجوؤں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔اسی حملے کی ناکامی کے بعد اتحادی طیاروں نے داعش کے اجلاس پر بمباری کی تھی۔
دریں اثنا بصرہ شہر میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے تین معروف سنی علما کو قتل کر ڈالا۔ عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد معان نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ باب الزبیر کے علاقے میں پیش آیا جہاں علما کار پر سوار جا رہے تھے کہ حملہ آوروں نے ان پر فائر کھول دیا۔ فائرنگ میں دو علما زخمی بھی ہوئے۔
فوری طور پر کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ترجمان نے بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ سنی علما نے قتل کے واقعہ کے بعد لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کیلئے کیا گیا ہے اور عوام پرامن رہ کر سازشی عناصر کے منصوبے کو ناکام بنا دیں۔
ادھر بغداد میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں 4 شہری ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔