سندھ میں گنے کی خریداری کا مسئلہ گھمبیر ہوگیا

Sugarcane

Sugarcane

کراچی (جیوڈیسک) میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو، سندھ کی شوگر ملیں حکومت سے ایکسپورٹ سبسڈی تو لے رہی ہیں لیکن دیگر صوبوں کے برابر کاشت کار کو گنے کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں ،صوبے کے شوگرملرز نے 5 جنوری سے ملیں بند کرنے کی دھمکی دے دی۔سندھ میں شوگر ملز اور کاشت کار کے درمیان گنے کی خریداری کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کر گیا۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے سیکرٹری محمد بخش نے جیو نیوز کو بتایا کہ 182 روپے من کے حساب سے گنے کی خریداری ممکن نہیں ،اس لیے 5 جنوری سے اس کی کرشنگ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔دوسری طرف سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ کا کہنا ہےکہ جب پنجاب میں 180 روپے فی من کے حساب سے گنا خریدا جا رہا ہے تو سندھ میں کیوں نہیں ،ملیں ان نرخوں پرعمل درآمد کررہیں۔

انھوں نے مزیدکہا کہ پہلے ہی ملوں کی جانب سے تاخیری حربے استعمال ہونے کے باعث کاشت کار کو گنا سوکھنے سے مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔اب تک صرف 10 فیصد گنا ملوں نے آباد گاروں سے خریداتھا اوراس استحصال پر وزارت زراعت سندھ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔