کراچی (خصوصی رپورٹ) اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ اسلام میں کسی بھی بے گناہ کو قتل کرنے کی ممانعت ہے جبکہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبے میں ان تمام باتوں کی نشاندہی کی تھی جس کے نظارے ہمارے ملک میں ہی نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا میں دیکھے جا سکتے ہیں ،ہم نے اپنی اس مقدس کتاب کو نظر اندا ز کردیا ہے جس کے پڑھنے اور سمجھنے سے ہماری پوری زندگی سنور سکتی ہے ہم نے اسلام کو پھیلانے کے بجائے دہشت گردی کو پھیلانے کا بیڑہ اٹھالیا ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ١٢ربیع الاول عید میلادالنبی کے موقع پر خصوصی پیغام میں کیا ،ناہید حسین نے مزید کہا کہ اسلام سے قبل دنیا میں کافی مذاہب آئے اور اللہ تعالی نے مختلف قوموں کیلئے ان پر نبی بھیجے مگر اسلام کی آمد کے بعد ایثار و قربانی کی مثالیں صرف اس مذہب میں ہی ملے گیں ،ایمان ،اخوت اور بھائی چارہ کے علاوہ اخلاق وکردار کی پاکیزگی اسلام اور مسلمانوں کا وطیرہ رہا ہے خاص طور پر اگر قربانی کی بات کی جائے تو اس پر حضرت اسماعیل علیہ سلام کو پورا اترتا دیکھا گیا ہے ان کے بعد اسلام کی سربلندی اور اصولوں پر حضرت امام حسین علیہ سلام کی قربانی کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔مٹھی بھر رفقا اور اہل خانہ کے ساتھ کربلا میں شہادت حاصل کرنے والے عالی مقام کی زندگی دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
ہمیں ان کے نقش قدم پرچلنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ موجودہ ماحول میں مسلمانوں کو مختلف محازوں پر لڑاکر تقسیم کرانے والے بذات خود ہی ہیں جو نہیں چاہتے کہ دنیا میں کہیں بھی مسلمان متحد ہوسکیں، کسی کو شیعہ اور سنی کے نام پہ لڑایا جارہا ہے، کسی کو قومیتوں کے نام پر بانٹا جا رہا ہے اس کے علاوہ آپس میں تعصب کی آگ بھی بھڑ کائی جارہی ہے انہوں نے کہا مسلم امہ انتشار کا شکار ہے اور امریکہ کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ مسلمان ملکوں کو آپس میں لڑوا کر اپنا اسلحہ بیچیں اس کے علا وہ جنگ کے نتیجہ میں پسپا ہونے والوں سے ہمدردی حاصل کرکے ان کے تبا ہ شدہ وسائل کو از سر نو تعمیر کرانے میں مدد دینے کے نام پر وہاں اپنی اجارہ داری حاصل کرسکیں اس کی واضح مثال کویت، عراق، افغانستان، شام اور مصر کی ہے جبکہ پاکستان میں شمالی وزیرستان اس کا واضح ثبوت ہے جہاں امریکہ کے نام نہاد طالبان تباہی پھیلانے میں مصروف ہیں جبکہ ان کی سرکوبی کیلئے ضرب عضب ہماری افواج کررہی ہے
یعنی امریکہ مسلمانوں کی افواج کو جنگوں میں الجھائے رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا نہ کرسکیں آخر میں ناہید حسین نے کہا کہ مندرجہ بالا فلسفے کو سمجھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں سنی سنائی بات پر یقین کرنے کے بجائے حقیقت کو سمجھ لینا چاہئے،فی الحال مسلمانوں کی بقا ء اسی میں ہے کہ وہ متحد ہوکر اپنے دشمنوںکا مقابلہ کریںتاکہ وہ اپنے کسی بھی منفی مقصد میں کامیاب نہ ہوسکیں،لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی عاقبت کو سدھاریں اور اسلام کا حقیقی فلسفہ اپنائیں کیونکہ یہی ذریعہ نجات ہے۔