اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کہتے ہیں کہ ماضی میں فوجی عدالتوں کا غلط استعمال بھی ہوا لیکن ان عدالتوں کے قیام کے بعد ساری ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا معاملے کا آئین سے کوئی تعلق نہیں، جو ماں اپنے بیٹے کو اسکول بھیجتی ہے اور شام کو اس لخت جگر کی لاش ملتی ہے اسے کون جواب دے گا کہ آئین میں کیا لکھا ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں غیر مقبول ہی سہی غیرمعمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔ ملک کی تمام سیاسی قیادت حکومت کے ساتھ ہے لیکن فیصلے کب اور کیسے کرنے ہیں یہ حکومت کا کام ہے۔ امید ہے کہ ان فیصلوں سے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔
چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے مقدمات کے حوالے سے عدلیہ پر کوئی الزام نہیں لگایا جاسکتا، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام ناگزیر ہے، جن میں صرف دہشتگردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوگی۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد عدلیہ میں زیرسماعت مقدمات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ماضی میں فوجی عدالتوں کا غلط استعمال بھی ہوا لیکن اس بارے میں ساری ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے۔