اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر انہیں بے خبر رکھا گیا ہے اس لیے ابھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے جمعیت علما اسلام ف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ اے پی سی میں فوجی عدالتوں کے قیام کو ناگزیر قرار دیا گیا تو ہم نے یہ فیصلہ تسلیم کیا، مگر آئینی ترمیم پر حکومت نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، آئینی ترمیم کے لیے جلد بازی نہ کی جائے۔
جس پوزیشن میں یہ قانون لایا جارہا ہے اس پر توہم ووٹ نہیں دے سکتے اور صرف یہ نہیں کہ اسمبلی میں آپ نے لوگوں کے پاس جاجاکر کنونس کرلیا اور کچھ پارٹیاں آپ سے متفق ہوجائیں گی ،باہر ہنگامہ کھڑا ہوجائے گا ،ملک اس کو مسترد کردے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ایسا قانون نہیں چاہتے جس سے کچھ لوگ محفوظ اور کچھ عدم تحفظ کا شکار ہوجائیں۔ مذہبی اداروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو پھر یہ متنازع ہوجاتا ہے۔
تمام مذہبی ادارےآج ملک کی پشت پر ہیں،فوج کی پشت پر ہیں،قوم کی پشت پر ہیں، حکومت کی پشت پر ہیں جب وہ آپ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں آپ ان کو تصادم کی طرف کیوں لے جارہے ہیں۔ حکومت کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ ان کے کہنے پر مجوزہ ترمیم کے مسودے میں کوئی لفظ تبدیل کیا گیا ہے، اکیسویں آئینی ترمیم کے لیے ان کی جماعت نے تجاویز تیار کی ہیں جو رابطہ کرنے پر حکومت کو پیش کی جائیں گی۔