افغانستان میں حملوں اور جھڑپوں کے دوران 60 جنگجو مارے گئے

Kabul Blast

Kabul Blast

کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یورپی یونین کی گاڑی پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں ایک راہگیر ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے جب کہ اتحادی فورسزنے فضائی حملوں اور آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے 7دہشت گردوں سمیت 60جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

حملے میں یورپی یونین کی گاڑی میں سوار کوئی شخص بھی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ طالبان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی۔ دوسری جانب طالبان کے حملوں میں14 افغان سیکیورٹی اہلکاراور5 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے جبکہ اتحادی فورسزنے فضائی حملوں اور آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے 7دہشت گردوں سمیت 60جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ہفتے کو اغوا ہونے والے لوگر صوبے کے 4 پولیس اہلکاروں کی لاشیں وردک صوبے کے صدر مقام پل عالم سے ملی ہیں۔ دوسری طرف افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ 2 سال میں افغانستان سے آخری امریکی فوجی کے انخلا کی مدت پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر اشرف غنی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ڈیڈ لائن عقیدہ نہیں ہوتی، اگر دونوں فریق اور دیگر شراکت داروں نے مقصد کے حصول کیلیے پوری کوشش کی ہے اور اس میں واضح پیش رفت ہوئی ہے تو پھر اس ڈیڈ لائن پر نظر ثانی کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

اشرف غنی نے عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ افغانستان کے لیے حقیقی خطرہ ہے، افغانستان میں امن کی صورت میں 2016 سے قبل امریکی فوج کا انخلا ہوسکتا ہے۔ ادھر افغان نیشنل آرمی کے آپریشن میں35 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 5 افغان سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے بتایاکہ ایک دھماکے میں5 افغان فوجی بھی ہلاک ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران 72بارودی سرنگیں، مختلف اقسام کے ہتھیار اور بارودی مواد برآمد کرلیا۔ دریں اثنا جنوبی صوبے زابل میں خودکش حملہ آور نے پولیس اسٹیشن کے نزدیک دھماکا خیز مواد سے بھری کار بم دھماکے سے اڑادی، حملے میں 2 شہری ہلاک اور4 پولیس اہلکاروں سمیت11 زخمی ہوگئے۔