تحریر : شہزاد حسین بھٹی پاکستان دنیا کا شاید وہ واحد ملک ہو گا جہاں غیر ملکیوں کو کسی ویزے یا ورک پرمٹ کی ضرورت نہیں۔ جس کا واضح ثبوت لاکھوں غیر ملکیوں کی پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجودگی ہے ہمارے ملک کی سرحدیں اس قدر غیر محفوظ ہیںکہ افغانستان سے روزانہ ہزاروں افراد بارڈر کراس کر کے بلا روک ٹوک آتے جاتے ہیں۔یہی حال ہمارے بلوچستان کے سرحدی علاقوں کا ہے جہاں پر ایران سے سینکڑوں افراد پاکستان کی طرف اور پاکستان سے ایران کی طرف مختلف غیر قانونی کاروبار خاص طور پر ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث نظر آتے ہیں۔ انڈیا نے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیئے تمام بارڈر ز پر خار دار تاریں لگا کر اور رات کو لائیٹنگ اور ویڈیو کیمروں کی مدد سے جدید آلات نصب کر کے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا لیا ہے جبکہ ہماری طرف سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان غیر ملکیوں کے لیئے ایک محفوظ ملک بن چکا ہے ہمارے شمالی علاقے میں بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی پر ہماری پاک افواج بھر پور کاروائی کر رہی ہے مگر یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم پاکستان کے اندر رہنے والے لاکھوں غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن نہیں کرتے ۔نادرا کے ریکارڈ کے مطابق تقریباً بیس لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں جو زیادہ تر کے پی کے اور پنجاب کے اضلاع راولپنڈی، اٹک اور فیڈرل کیپٹل اسلام آباد میںایک کثیر تعداد میں موجود ہیںجبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں ۔باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان میں چالیس لاکھ سے زائد غیر رجسٹر ڈافغان مہاجرین موجو د ہیں۔گذشتہ دنوں راولپنڈی میں پولیس نے چھاپہ مار کر افغان مہاجرین کے نام پر قائم این جی او کے دفتر سے سینکڑوں جعلی نادرا کے کارڈ برآمد کئے جو بھاری رقم دے کر افغان مہاجرین کو جاری کئے جاتے تھے اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق صرف اٹک شہر میں بیس ہزار رجسڑڈ افغان مہاجرین کی تعداد بتائی جاتی ہے جبکہ ایک نجی ادارے کے سروے کے مطابق تیس سے پینتیس ہزار مہاجرین اٹک شہر میں رہائش پذیر ہیں جن میں محلہ اعوان شریف ،محلہ بجلی گھر ،دارالسلام کالونی ،پیپلز کالونی ،فاروق اعظم کالونی شامل ہیں۔دفاعی لحاظ سے اٹک جیسے حساس علاقے میں اتنی بڑی تعداد غیر ملکیوں ہمارے سیکیورٹی اداروں کے لیئے سوالیہ نشان ہے۔بدقسمتی سے ہمارے سیاسی و مذہبی رہنماان غیر ملکیوں کی پشت پناہی اس بنیاد پر کرتے ہیں کیونکہ ان کا مفاد انہی میں ہے کہ یہ غیر ملکی اس شہر سے نہ جائیں ۔مقامی بااثر سیاسی لوگوں کے سینکڑوں مکانات اور دکانیں غیر ملکی افغانیوں نے کرائے پر حاصل کر رکھی ہیں۔
Multan
وہ مکان جو دو ہزار کرائے پر ملتا تھا آج وہی مکان ان غیر ملکیوں نے دس ہزار روپے ماہوار پرلے رکھا ہے اسی طرح دکانات کے کرائے اور پگڑیاں لاکھوں تک پہنچ گئی ہیںاس منافع بخش کاروبار نے مقامی ایم پی اے اور ایم این اے کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے اور وہ کبھی بھی اس ملکی صورت حال کا ادراک نہیں کر سکتے جبکہ مقامی لوگ زیادہ کرایہ ہونے کی وجہ سے شہروں سے دور دیہاتوں میں کرائے پر رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ان غیر ملکی افغانیوں نے مقامی طور پر رہائش پذیر افراد کے کاروبار کو بھی شدید متاثر کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق کئی افغان مہاجرین جو پختون ہیں انہوں نے نادرا کے شناختی کارڈ تک بنو ا لیئے ہیں اور پنجاب کے شیر بن کر کپڑے کی اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی کاروبار کی وجہ سے ارب پتی بن چکے ہیں۔کل تک کرائے کی دکانوں میں کپڑے کا کاروبار کرنے والے یہ افغانی آج کروڑو ں کے پلازوں کے مالک بن چکے ہیں اور مقامی سیاست میں بھی اپنا ایک اثرو رسوخ رکھتے ہیں ۔یہی حال ہمارے بڑے شہروں کا ہے جہاں پر غیر ملکی قالین کی صنعت پر چھائے ہوئے ہیںمنشیات اور اغواء برائے تاوان اور گاڑی چوری کی اکثر وارداتوں میں افغان مہاجرین کے خلاف متعدد تھانوں میں مقدمات درج ہیںاس کے علاوہ پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے والے افغان مہاجرین منشیات کے کیسوں میں سعودی عرب میں پکڑے جا چکے ہیںاور سعودی قانون کے مطابق ان کے سر قلم کئے جا چکے ہیں اور اس سے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بد نامی ہو رہی ہے۔
حکومت کو چا ہیے کہ وہ ا فغان مہاجرین کے پاکستانی پاسپورٹ فلفور منسوخ کرے اور تما م غیر ملکی افراد کو واپس اپنے ممالک میں بھیجنے کے اقدامات جلد از جلد کئے جائیںا س میں جتنی بھی تاخیر کی جائے گی اس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے ۔ہمارے خفیہ اداروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ غیر ملکیوں اور انکے کاروبار پر کڑی نظر رکھیں اور تمام جرائم پیشہ افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔اسی طر ح بلوچستان میں بھی غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو فرقہ وارانہ ،اقدام قتل کی وارداتوں میں ملوث ہے اور ایک ہمسایہ ملک بھی انکی پشت پناہی کر رہا ہے ۔انڈیا کی بلوچستان میں مداخلت کے شواہد بھی ملے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی افراد کہیں دوسرے ممالک کے اہلکار بن کر ملک دشمنی سرگرمیوں میں ملوث ہیںان کا فوری طور پر خاتمہ کیا جا سکے۔
ہماری پاک افواج جہاں ضرب عضب آپریشن کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہے وہاں ملک کے اند ر چھپے ہوئے غیر ملکی سماج دشمن ناسوروں سے بھی سختی کے ساتھ نمٹا جائے اس کے لیئے قانون نافذ کرنے والے مقامی ادارے اپنا کردار اد ا کریں۔تمام بوجھ پاکستانی افواج پر ڈالنے کے بجائے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بھی بہتر بنا یا جائے اور ہر معاملے میں پاک افواج کے کندہوں پر اتنا بوجھ نہ ڈالا جائے کہ وہ تما م معاملات میں الجھ کر رہ جائے ۔ہمارے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کو اپنے ذاتی مفادات کو پش پشت ڈال کر ملکی مفادات کو اولیت دینے کی ضرورت ہے جب تک پوری قوم یک زبان ہوکر ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیئے اٹھ کھڑی نہ ہو گی اس وقت تک خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن نہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر غیر ملکیوں کے انخلاء کو یقینی بنائے اگر یہ اتنی جلدی ممکن نہیں تو قانونی طور پر رجسٹرڈ غیر ملکی افراد کو مخصوص کیمپوں تک محدود کیا جائے۔