اسلام آباد : آئین میں اکیسویں ترمیم پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمہ میں معاون ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کیلئے جرا ء ت مند اور نڈر قیادت کا ہونا ضروری ہے، حکومت تعصب ،خوف و ڈر اورسیاسی بلیک میلنگ کا شکار نہ ہو اور اپنے اداروںپر اعتماد کرتے ہوئے غیر متعصبانہ اقدامات اٹھائے اورپاکستان کو دہشت گردوں کی یرغمالی سے نجات دلانے کیلئے آگے بڑھے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سینٹرل کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا پاکستان اس وقت نازک دور سے گذر رہا ہے ملکی سلامتی اور بقا کے لئے ہر قسم کی دہشت گردی کو کچلنے کی ضرورت ہے مذہبی انتہا پسندی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے مخصوص سوچ کے حامل تکفیری گروہ نے پاکستان کو دوراہے پر لا کھڑاکیا ہے یہ گروہ بیرونی ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار کے طور پر کام کر رہے ہیں اور اپنے سوا سب کو کافر اور واجب القتل سمجھتے ہیں پاکستان کے ہزاروں شہداء کے بے گناہ خون کا حساب لئے بغیر امن کا قیام ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اور سیاسی و مذہبی جماعتیں ملکی بقا اور استحکام کے لئے سبز ہلالی پر چم تلے متحد ہوں یہی دہشت گردی کی عفریت سے نجات کا واحد راستہ ہیعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ملک سے سیاسی ،مذہبی اور لسانی دہشت گردی کا بلا امتیاز خاتمہ ضروری ہے وہ دس فیصد مدارس جس کی نشان دہی خود ورزیر داخلہ کر چکے ہیں ان کے خلاف اب تک کاروائی سے گریز کیوں کیا جا رہا ہے ،کیا حکمران ایک اور سانحہ پشاور کے منتظر ہے۔
ہم خدا وند متعال کے شکر گذار ہے کہ آج پاکستان کے تمام سیاسی جماعتیں ہماری موقف کی تائید کر رہی ہیں جس کوہم پچھلے پندرہ سال سے دوہراتے آ رہے ہیں ہم دیر آئد درست آید کے طور پر ان اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس موقع پر لاہور ایوان اقبال میں 11 جنوری کو رسول اعظم ۖ امن کانفرنس کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جس میں پاکستان کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے۔