لاہور (جیوڈیسک) بگ تھری کے سہانے خواب سراب نظر آنے لگے، مطلب نکلتے ہی بھارت نے گرگٹ کی طرح رنگ بدل لیا۔
یواے ای میں پاکستان کا مہمان بننے کے بجائے ہوم سیریز کا پلان تیار کرلیا، اس سے بھی سیکیورٹی مسائل کو جواز قرار دے کر جان چھڑائی جا سکتی ہے، فیوچر ٹور پروگرام کو اپنے فائدے کا سود ابنانے کیلیے دیگر ٹیموں سے بھی بیشتر میچز اپنے ہی میدانوں پر کھیلنے کی تیاری ہونے لگی۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی بگ تھری کی حمایت کا سب سے بڑا فائدہ پاک بھارت مقابلوں کی بحالی قرار دیتے رہے ہیں،آئی سی سی کے آئندہ 8سال کیلیے فیوچر ٹور پلان کے تحت پاکستان کی روایتی حریف سے 6سیریز طے ہیں، ان میں سے پہلی دسمبر 2015 میں ہونا ہے۔
پی سی بی 2 ٹیسٹ،5 ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی 20 مقابلوں کی یو اے ای میں میزبانی سے بھاری ریونیو کی آس لگائے بیٹھا ہے، دوسری جانب بی سی سی آئی کے ارادے کچھ اور ہی نظر آتے ہیں، بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں برس اکتوبر سے آئندہ برس جنوری تک صرف ہوم سیریز ہی کھیلنے کا پلان تیار کیا جارہا ہے،اس سے ایک تو آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، دوسرے کھلاڑیوں کو بھی بیرون ملک سفر کی تکالیف سے بچایا جا سکے گا۔
بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ بھی اپنا کیلنڈر بناتے ہوئے ہوم سیریز کیلیے سال کا ایک حصہ مختص کردیتے ہیں، دوسری جانب بھارت دنیاکا امیر ترین بورڈ اور عالمی کرکٹ کی بیشتر سرگرمیوں کیلیے سب سے زیادہ سرمایہ بھی فراہم کرتا ہے، تاہم اپنے میدانوں پر کمائی کے دنوں میں لازمی طور پر کھیلے جانے والے میچز کا کوئی طے شدہ پروگرام نہیں،ہماری کوشش ہے کہ اس بار آغاز کرتے ہوئے ہرسال بھرپور سیزن میں کم از کم 2 ہوم سیریز ضرور کھیلیں۔
انھوں نے بتایا کہ اکتوبر میں جنوبی افریقی ٹیم 4ٹیسٹ میچز کیلیے بھارت آئے گی، بعدازاں پاکستان اور سری لنکا مختصر ٹورز کیلیے آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق بی سی سی آئی کے پلان میں یو اے ای یا کسی نیوٹرل وینیو کا ذکر تک نہ کیے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پہلے کی طرح پاکستان کو بلا کر خود تو بھاری کمائی پر ہاتھ صاف کریگا،پی سی بی کے ساتھ وعدے وفا کیے جانے کے آثار نظر نہیں آتے۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کو جواز بنا کر پاکستان سے ہوم سیریز ملتوی بھی ہونا خارج از امکان نہیں، آئی پی ایل میں بھی پاکستانی پلیئرز کو اسی جواز کے ساتھ شامل نہیں کیا جاتا کہ ممبئی حملوں کے بعد ان کیلیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرنا ممکن نہیں رہا ہے۔