لاہور (جیوڈیسک) معروف شاعراور افسانہ نگار ابن انشاء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 37 برس بیت گئے ہیں لیکن ان کی شاعری اور افسانے آج بھی سننے والوں کو محسور کر دیتے ہیں۔
معروف شاعر اور افسانہ نگار ان انشاء کی 37 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے اور ادبی حلقوں کی جانب سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مختلف ادبی شخصیات اور مقررین ابن انشاء کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت بھی پیش کریں گے۔ ابن انشاء کے شاعری مجموعے چاند نگر اور اس بستی کے کوچے میں بہت مشہور ہیں اس کے علاوہ ان کے سفر نامے چلتے ہو چین چلو، آوارہ گرد کی ڈائری، دنیا گول ہے، اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں بھی قارئین کی دلچسپی کا باعث بنے۔
ابن انشاء 27 جون 1927ء کو بھارت کے صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام شیر محمد خاں تھا، ابن انشاء کی پہچان مزاح نگار اور سفر نامہ نگار کی حیثیت سے ہے لیکن وہ ایک منفرد شاعر بھی تھے وہ پاکستان کے متعدد اخبارات میں میں کالم نگاری بھی کیا کرتے تھے جب کہ انھوں نے ریڈیو پاکستان اور وزارت ثقافت میں بھی کام کیا۔
ابن انشاء نے اقوام متحدہ کے مشیر کی حیثیت سے متعدد ممالک کا دورہ کیا، انھوں نے متعدد سفر نامے بھی تحریر کیے جو عوام میں بے پناہ مقبول ہوئے۔ اردو ادب کے یہ گراں قدر سرمایہ 11 جنوری 1978ء کو علالت کے باعث لندن میں انتقال کر کیا اور انھیں کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔