کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی سنٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی بہرام خان کو پھانسی دے دی گئی۔ 8 سال بعد سنٹرل جیل میں کسی مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔پھانسی دینے سے قبل مجرم کا طبی معائنہ کیا گیا۔ قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے بہرام خان نے 15 اپریل 2003 کو اپنے ایک ساتھی سمیت سندھ ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت میں گھس کر محمد اشرف مغل ایڈووکیٹ کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔ ملزم کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جون 2003 کو پھانسی کی سزا سنائی۔ مجرم نے مئی 2006 میں ہائیکورٹ میں سزا کیخلاف اپیل دائر کی جسے مسترد کردیا گیا، سپریم کورٹ نے اکتوبر 2007 میں مجرم کی جانب سے دائر کی گئی نظر ثانی کی اپیل مسترد کردی۔
مجرم نے اپنی زندگی کے آخری آسرے کے طور پر صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کر دی تاہم صدر مملکت کی طرف سے 2 مئی 2012 کو اس کی اپیل مسترد کر دی گئی۔ ملک میں سزائے موت پر وقتی طور پر عمل درآمد نا ہونے کے باعث مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری نہیں کئے گئے تھے تاہم سانحہ پشاور کے بعد دہشتگردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کی سزائے موت پر عمل درامد شروع ہو گا۔ بہرام خان کو تختہ دار پہ چڑھائے جانا اسی تسلسل کی کڑی ہے۔ آج پھانسی دینے سے قبل مجرم کا ڈاکٹروں کی ٹیم نے طبی معائنہ کیا جبکہ اہل خانہ کو بہرام خان سے آخری ملاقات کا موقع بھی دیا گیا۔