اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف کے زیر صدارت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے ہدایت جاری کی کہ صوبے دہشتگردی کیخلاف نیشنل ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
اس حوالے وزیراعظم نے اگلے ہفتے تمام وزراء اعلیٰ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ وزرائے اعلیٰ اپنے اپنے صوبوں میں نیشنل پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے ایف بی آر کو کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ فوری طور پر روکنے اور دہشتگرد تنظیموں کی تمام ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بلاک کرنے کی بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ جبکہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کیخلاف بھی فوری کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ دہشتگردی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ ریپڈ ریسپانس فورس تشکیل دی جا رہی ہے۔ دہشتگردی کیخلاف باقاعدہ طور پر مسلح فورس کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی جبکہ فورس کو تنخواہ کا بہترین پیکج دیا جائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کیلئے پُرعزم ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ دہشتگردی کے نظریے کو پھیلنے سے روکنے کیلئے مدارس کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں 95 کالعدم تنظیموں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ یہ تنظیمیں ابھی بھی انتہاء پسندی اور دہشتگردی پھیلانے میں ملوث ہیں۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پنجاب سے 14000 مشتبہ افراد کو اٹھایا گیا جن میں سے 780 کو باقاعدہ طور پر گرفتار کیا گیا۔
اسلام آباد سے 180 شرپسند اٹھائے گئے جن میں اسلام آباد سے 48 افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ لاوٴڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 1100 افراد کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ نفرت انگیز تقاریر کرنے پر 251 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار کئے جانے والے افراد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔