لاہور (جیوڈیسک) ایوان وزیر اعلی لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کا کہنا تھا کہ کوئی اچھے یا برے طالبان نہیں سب کے خلاف ایکشن ہو گا۔
دہشت گرد عوامی مقامات پر فائرنگ اور بچوں کے اسکولوں پر حملہ کر سکتے ہیں اور آنے والے دنوں میں دہشت گردوں کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ بھی ہو سکتی ہے۔ دہشت گردی کے ممکنہ واقعات کے باعث پنجاب میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ جو لوگ دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں انکی فہرستیں بن چکی ہیں۔ دہشت گردوں کی معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی ہو گی لیکن صرف ان لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے جن کے خلاف سو فیصد ثبوت ہوں گے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ تریسٹھ کالعدم تنظیموں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے جبکہ آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن کے دوران غیر ملکی افغانیوں سمیت دہشت گرد بھی پکڑے گئے ہیں۔
سیکرٹری قانون نے بتایاکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات سخت کرنے کے لئے پانچ آرڈیننس جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے عمل کی حمایت کرنے والوں اور عسکری اداروں کے آپریشن پر تنقید پر پابندی عائد کرنے کا بھی قانون لایا جا رہا ہے۔