کراچی (جیوڈیسک) برطانیہ میں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کی سزاؤں کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔ صحافی مظہر محمود کی جانب سے مبینہ اسپاٹ اسکینڈل کے فراہم کردہ ثبوتوں پر خدشات کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپاٹ فکسنگ کے الزامات پر سزا کا سامنا کرنے والے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔ 2011 میں تین پاکستانی کھلاڑیوں کو جیل بھیجنے اور قید کی سزا کے فیصلے کا ریویو ان 25 مقدمات میں شامل ہے جنہیں مظہر محمود کی طرف سے فراہم ثبوت پر خدشات کی روشنی میں کراؤن پراسیکیوشن سروس جائزہ لے رہی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے تین ارکان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو 2010 میں دورہ انگلینڈ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے پر بالترتریب دس، سات اور پانچ سال کی پابندی لگا دی گئی تھی اور تینوں کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی تھی۔ اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں عامر پر عائد پانچ سالہ پابندی آئندہ سال اگست میں ختم ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق جو لائی میں منشیات کے الزامات پر پاپ سٹار اور ٹی وی اینکر کے خلاف محمود کی طرف سے پیش ثبوتوں کے خدشات پر کارروائی روک دی گئی تھی۔اس ہفتے کے شروع میں محمود کی طرف سے ایک خفیہ اسٹنگ سے اسپاٹ فکسنگ الزامات کے دوران گرفتار ہونے والے 13 فٹ بالروں کے خلاف مزید کارروائی روک دی گئی، انہیں اب کسی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق عامر ابھی 22برس کے اور ستمبر میں ان کی کرکٹ واپسی ہو گی۔ محمود کی طرف سے فراہم ثبوتوں پر پیدانئے خدشات کی وجہ سے ان فیصلوں کا ریویو کیا جا رہا ہے۔ محمد عامر اور آصف کے ساتھ ساتھ اس وقت کے قومی ٹیم کے سلمان بٹ پر چار سال قبل دور انگلینڈ کے دوران لارڈز ٹیسٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر پیسوں کے لیے نوبال کیں۔
سلمان بٹ کی سزا میں سے پانچ سال جبکہ آصف کی سزا میں سے دو سال کی سزا معطل شدہ تھی۔