تحریر : میاں نصیر احمد پریشان حال شہری پٹرول کے حصول میں در بدر ہوگئے پٹرول کی قلت شہریوں کے لئے سردرد بن گئی راولپنڈی اور اسلام آباد میں گزشتہ دو روز سے پٹرول غائب ہے لاہور میں بیشتر پٹرول پمپس پر فروخت بند پاکستانی عوام پٹرول کے حصول کے لئے دھکے کھا رہی ہے پٹرول پمپس پر لمبی قطاریں روز کا معمول بن گئی ہیں دفاتر اور کام کاج پر جانے والے شہریوں نے پٹرول کی قلت پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا مگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی اور نہ ہی وزارت خزانہ،اور وزارت پٹرولیم نے اپنی کارکردگی کا کوئی مظاہرہ کیا۔
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ گیس کے بحرانوں کے بعد اب پاکستانی عوام کو ایک نئے مسئلے کا سامنا کرناپڑے گا کیونکہ پی ایس او کا سر کلر ڈیٹ 200 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے رقم نہ ہونے کے باعث پی ایس او نے جنوری میں تیل کی خریداری کے تمام ٹینڈر منسوخ کر دیے ہیں نجی کمپنیوں کو پی ایس او کی جانب سے سپلائی رکنے کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں میں پٹرول کی قلت میں اضافہ ہو گیا ہے بروقت ڈیلیوری نہ ہونے سے پٹرول کا بحران مزید شدت اختیار کر جا ئے گا۔
ادھر پٹرولیم ڈیلرز نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا ذمہ دار پٹرولیم سپلائیرز کو قراردیدیا مگر اس میں پاکستانی عوام کا کیا قصور اس کو کس چیز کی سزا مل رہی ہے دنیا کے کئی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کمزور مالیاتی اداروںاور بے جا حکومتی اخراجات اور کرپشن کی وجہ سے غربت اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ان حالات میں عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی دن بدن دشوار ہو تا چلا جا رہا ہے۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت شاید پاکستان کی تقدیر کا حصہ کیوں بنتی جارہی ہے عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی مگر پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ناگزیر ہوچکی ہے پٹرولیم مصنوعات کی مسلسل تیسر ے ر وز بھی کمی لاہور سمیت گردونواح میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت بدستور برقرار 280پٹرول پمپس میں سے 70فیصد سٹیشن بند ہیں۔
Petroleum Crisis
جو پٹرول پمپ کھلے ہیں ، وہاں صارفین کی لمبی قطاریں لگی ہیں ، تیل کی درآمد میں کمی سے ملک میں مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے پاکستان سٹیٹ آئل کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا وزارت خزانہ، وزارت پٹرولیم نے اپنی کارکردگی کا کوئی مظاہرہ نہیں کیاایسا لگا رہا ہے کہ حکومت ملک کے موجودہ حالات سے واقف ہی نہیںیاحکومت کو عوام کے مسائل سے دلچسپی ہی نہیں ہے اور نہ ہی ایوانوں میں اس بات کی ضرورت محسوس کی جاری ہے ملک میں اقتصادی پالیسیاں ملک کے طاقتور طبقے کو ہی فائدہ پہنچاتی ہیں اور اس کے اثرات براہ راست غریب عوام پرپڑھتے ہے حکومت اداروں کو منظم کرنے میں ناکام ہوتی نظرآرہی ہے،ملکی اثاثوں کی کمی کی وجہ سے ملک میں پٹرول کی قلت ہے جس کے منفی اثرات کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تکمیل تک پہنچ ہی نہیں پائے حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے اداروں کوغیر ملکی سرمایہ دار وں کو بیچا جا رہا ہے،مارکیٹ میں پٹرول کی مصنوئی قلت پیدا کر کے اشیاء کو مہنگا کر دیا جاتا ہے۔
اجارہ داری کے منصوبوں کے تحط کمیشن لے کر ڈیل کی جاتی ہے اور آخر میں تمام بوجھ صارف کو ہی اٹھانا پڑتا ہے یہی وجہ مہنگائی اور غربت میں مزید اضافہ کا باعث بنتا ہے کمزور مالیاتی اداروں،غیر ملکی قرضوں اور بڑھتے ہوئے حکومتی اخراجات نے معیشت کو اس حد تک نقصا ن پہنچایا ہے کہ ملک میں زرمبادلہ خطرناک حد تک کم ہوگئے ہیںاسی بات کا ایک ثبو ت پاکستان سٹیٹ آئل کا مالی بحران ہے پاکستان سٹیٹ آئل کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا پی ایس زیر گردش قرضوں کا حجم 187ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس میں 87 ارب حبکو’ 41 ارب واپڈا ، 33 ارب کیپکو، 4 ارب 43 کروڑکے ای ایس سی 3 ارب 44کروڑ روپے پی آئی اے، این ایل سی پر اڑتیس کروڑ روپے ، ریلوے پر ایک ارب پر واجب الادا ہیں۔ پی ایس او نے مختلف آئل ریفائنریز کے 1کھرب 99 ارب 25کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ پی ایس او کو بروقت 50 ارب روپے فراہم نہ کئے گئے تو ملکی ضروریات کیلئے پٹرولیم منصوعات اور فرنس آئل درآمد نہیں کیا جاسکے گا۔ وزارت خزانہ، وزارت پٹرولیم اور وزارت پانی و بجلی سے پی ایس او کے واجبات کی مد میں فوری طور پر 50 ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی لیکن ادائیگی نہ ہوئی پی ایس او نے پاور سیکٹر کو ایندھن کی سپلائی میں 30 فیصد کمی کر دی وزارت پٹرولیم اور وزارت داخلہ کی جانب سے تاحال کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔
اگر بحران پر قابو نا پایا نہ گیا تو آئندہ ہفتے میں پنجاب کی عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہو گاتیل پیدا کرنے والے ممالک نے تیل کی پیداوار اتنی بڑھا دی ہے کہ عالمی منڈی کے لئے اسے کھپاناممکن نہیں رہا او راس طرح تیل کی مصنوعات کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں کیونکہ مارکیٹ میں جس چیز کی رسد زیادہ ہو جائے اس کی قیمت ازخود کم ہو جایا کرتی ہے مگر پاکستان میںاس صورتحال کا ایک دلچسپ پہلو یہ کہ جہاں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک تیل کی پیداوار میں کمی نہیں کررہی و ہاں ہمارے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ہوتی جار ہی ہے حریف ممالک کو نقصان پہنچانے کی خسارہ حکمت عملی ! حکومت کی غیر موثر پالیسیاں ، پاکستان کا عام آدمی ریلیف سے محروم ہوتا جارہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہیے جس سے ملک میں جاری پیٹرول کے بحران پر قابو پایا جا سکے اور جس طرح دنیا کے تمام ممالک کی عوام تیل کی قیمیوں میں کمی سے فائدہ اٹھا رہی ہے اس طرح پاکستان کی عوام کو بھی ریلیف مل سکے نہ کہ قمتیں کم ہونے سے پیٹرول نایاب ہو جائے۔