اور محبت جہاں سر سے اوڑھے کفن

تجھ کو اپنے خیالوں سے کر کے پرے
بھول جائوں گا اک دن سدا کے لیے

چھوڑ دے میرا رستہ خدا کے لیے
تو دفعہ ہو یہاں سے ابھی ہاں ابھی

چل اٹھا اپنا ڈیرا اور جا وادیوں میں ایک کیا
تجھ کو مل جائیں گے سیکڑوں

جو اتاریں بھی شاید تری آرتی
مئے نگاہوں کی بھی تیری شاید پئیں

لمحہ بھر کے لیے تجھ کو پاکر بھی
بھول جاتے ہو جو اپنی ساری تڑپ

مشکلیں بے کلی،بے بسی اور غم بے حیا
جا وہیں اپنا سکہ جما جیت کا اپنی لہرا کے جھنڈا وہاں

اپنی قاتل ادائوں کا جادو دکھا اور پلا زہر پھر
تو کسی تیسرے ، پانچویں ، ساتویں فرد کو

تاکہ چلتا رہا سلسلہ پیار کا
اور پنپتا رہے یہ ہوس کا چمن دن بہ دن

سائے میں عشق پاکیزہ کے
خون ہوتا رہے لمحہ لمحہ یقیں کا جہاں

اور اُف تک کرے نہ زباں
غنچے غنچے پہ ہو مہر بیباکیوں کی جہاں

زہرِ شیریں ہو کانٹوں میں جس جا نہاں
گھومتی بے خطر ہو جہاں

بے حیائی کی ناگن، ہوس کا لبادہ پہن
اور محبت جہاں سر سے اوڑھے کفن

راستہ تک رہی ہو کسی کا کہ آئے کوئی
اور دفنا کے جائے چلا دو نہیں سیکڑوں گز زمیں کے تلے۔

Love is Death

Love is Death

تحریر : احمد غیور