اسلام آباد (امتیاز حسین کاظمی) فرانسیسی جریدے میں شائع ہونے والے توہین رسالت پر مبنی خاکوں کی اشاعت اور ملک بھر بالخصوص راولپنڈی میں جاری دہشت گردی کی تازہ لہر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں سیکنڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر توہین رسالت کے مرتکب افراد اور دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین راولپندی کے ضلعی سرپرست حجت الاسلام و المسلمین مولانا علی اکبر کاظمی نے کہا کہ توہین رسالت کی جسارت کرنے والی استعماری طاقتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ناموس پر ضرب لگا کر ہمارے ایمان کا اندازہ کرنا چاہتی ہیں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدسہ پر اپنی جان اپنا مال اور گھر بار سب کچھ قربان کر سکتے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں عطا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ فرانسیسی مصنوعات کا فورا بائیکاٹ کیا جائے اور اس سے سفارتی تعلقات منقطع کر کے سفیروں کو ملک بدر کیا جائے۔مسلمان ہونے کے ناطے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا یہی تقاضہ ہے۔ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی معاون سرپرست علامہ سید ساجد شیرازی نے ملک میں جاری دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں دہشت گردی کی پہ در پہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ حکومت عام الناس کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کا دائرہ ملک کے ہر شہر تک پھیلایا جائے۔ دہشت گردوں نے ملک کے ہر شہر میں چھوٹے چھوٹے وزیرستان بنائے ہوئے ہیں۔ جب تک ان کے مراکز کو ختم نہیں کیا جائے گا دہشت گردی کی اس لعنت سے چھٹکارا حاصل نہیں ہو سکے گا۔ علامہ سید ساجد شیرازی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چٹیاں ہٹیاں اور صادق آباد میں ہونے والی دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے ذمہ داران کو فوری گرفتار کیا جائے اور کڑی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہ کہ ایسے مدارس اور ان سہولت کاروں کے خلاف بھی فوری کاروائی حالات کے عین متقاضی ہے جو معصوم اذہان کے فکروں کو منتشر کرنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں کر دار ادا کر رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کی ریلی میں تحریک منہاج القرآن یوتھ ونگ راولپنڈی کے عہدیدراوں اور کارکنوں نے بھی شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا۔ اخوت و وحدت کے اس عملی مظاہرے کو شیعہ سنی اتحاد میں ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہونے اس کے استحکام کے لیے دعا بھی کی گئی۔