2014 کا خونی سال اور 2015 کی امید نو

تحریر : ایس ایم عرفان طا ہر
قاتل بھی یار تھے مرے مقتول بھی عزیز واصف میں اپنے آپ میں نادم بڑا ہوا قلندر رواں صدی حضرت واصف علی واصف فرماتے ہیں حال کے بد حال ہونے کے با وجود مستقبل کے خو شحال ہو نے کی امید ترک نہ کرنا چا ہیے ۔بلا شبہ نا امیدی، ما یوسی اور بے یقینی کفر کے نذ دیک پہنچا دیتی ہے اور زندہ قومیں کبھی ما یوسیوں اور ناا میدیوں کی بنیا دیں پر وان نہیں چڑھنے دیتی ہیں قابل رشک ہیں وہ لو گ جو اپنے ماضی اپنے گزرے ہو ئے وقت سے محض خو فزدہ ہو کر بھلا نہیں بیٹھتے بلکہ ان بیتے ہو ئے لمحوں اور گزرے ہو ئے دنوں سے عبرت حاصل کرتے ہو ئے مز ید آگے بڑھنے کی امید جینے کی خواہش اور ترقی کی لگن لیے ہو ئے اپنے عمل میں بہتری پیدا کرنے کی جستجو پیدا کرتے ہیں اپنے پچھلے عملوں کا پا ئی پا ئی حساب رکھتے ہو ئے آگے نکھا ر اور وقار کا راستہ اپنا تے ہیں اور وہ کمزوریاں جو ان کو مات دینے کی کوشش کر چکیں جو ان کے ماضی کو داغدار کرتی ہوئی اپنے منفی نقوش چھوڑ گئیں ان تاریکیوں اور اندھیروں میں نئے زندہ و جاوید پروانوں اور مستانوں سے مل کر آگے بڑھنے اور حال کو بہتر سے بہتر تر بنا نے کی خو اہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

CID SP

CID SP

2014 کا درد اتنا گہرا قہر اتنا مضبوط اور چوٹ اتنی زبردست رہی کہ جس کو بھلانا دشوار گزار ضرور ہے سال کے آغاز کو با رود ، دہشتگردی،بد امنی اور خون کی ہولی سے شروع کیا گیا جب وطن عزیز میں ١ جنوری کو اختر آبا د کوئٹہ بلوچستان میں بم دھماکہ سے ٣ ہلاکتیں اور ٢٠ سے زائد شدید زخمی ہو ئے اس کے بعد ٦ جنوری کو بم دھماکہ میں خیبر ایجنسی پشاور میں ١٠ ہلاکتیں رونما ہوئیں اور تقریبا ١٠ سے زائد افراد زندگی اور مو ت کی کشمکش میں زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا دیے گئے۔

Aitzaz Hassan

Aitzaz Hassan

اسی روز سفاک دہشتگردوں نے ایک اور قلب و اذہان سمیت روح کو تڑپا دینے والا اقدام اٹھا یا جب ایک معصوم ، بہا در اور با ہمت ١٥ سالہ اعتزاز حسن کو ہنگو کے مقام پر خود کش حملہ میں شہید کردیا جب اس نے بارود باندھنے والے خود کش حملہ آور کو اپنے سکول میں داخل ہو نے اور اپنے ہم عصر طا لب علموں کی جان لینے سے روک دیا اعتزاز حسن نے حقیقی معنوں میں انسانیت کی بھلائی اور قربانی کا ثبو ت دیتے ہو ئے اپنی جان تو نچھا ور کردی لیکن اپنے سکول کے دوسرے طا لب علموں اور اساتذہ کی زندگیوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ بنالیا۔

دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی نے اس خود کش حملہ کی با ضابطہ ذمہ داری بھی قبول کر لی لیکن حکومت پاکستان ، خیبر پختونخواہ حکومت اور ذمہ داران اعتزاز حسن کے قاتلوں کو تاحال پکڑنے میں ناکام ہی دکھائی دیے ،دوسر ے ہی لمحے ١٠ جنوری کو تحریک طالبان پاکستان نے کراچی کے اندر ایک بہا در ، جرات مند اور نڈر پو لیس آفیسر چو ہدری اسلم کو خود کش دھما کے میں شہید کردیا ، ١٩ جنوری کو بنو کے مقام پر آرمی کا نوائے پر بم حملہ کیا گیا جس میں بیس جانبا ز اور محب وطن سپاہی جام شہا دت نوش کرگئے ، ٢٠ جنوری کو ایک خود کش حملہ آور نے خود کو پاکستان ملٹری ہیڈ کوارٹر کے قریب اڑا دیا جس میں ١٣ افراد ہلاک ہو ئے ، ٢٠ جنوری کو جب شمالی وزیر ستان میں ایک سرد جنگ کا اعلان ہوا پاکستان فضائیہ کے طیا روں نے طالبان کی پنا ہ گا ہوں کو نشانہ بنایا ٢٥ عسکریت پسند واصل جہنم ہو ئے اسی دوران ایک سول بس پر بم حملہ ہو ا جس میں ٢٢ سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ، ٣١ جنوری کو بلوچستان بم دھماکہ میں تین فوجی شہید اور کئی زخمی بھی ہو ئے ، ٩ فروری کو سندھ اور بلو چستان بارڈرز پر فائرنگ کے تبا دلے سے ٩ افراد ہلاک ہو گئے ، ٩ فروری کو ہی کراچی کے مقام پر مسلح افراد نے مذہبی طو ر پر جمع ہو نے وا لے افراد پر ایک زور دار حملہ کیا جس میں ٨ سے زیادہ افراد مو ت کا نشانہ بنے۔

Peshawar Attack

Peshawar Attack

١١ فروری پشاور کے مقام پر ایک مقامی تھیڑ پر گرینڈ حملہ میں ١١ افراد ہلاک ہو ئے ، ١٢ فروری کو پشاور میں امن جرگہ کے خا ندان پر عسکریت پسندوں کا زور دار حملہ ہوا جس میں ٩ افراد ما رے گئے ، ١٣ فروری کو کر اچی میں ٨ پولیس آفیسرز کو خو د کش حملے میں ہلاک کردیا گیا ، ١٦ فروری کو سائوتھ ویسٹ پاکستانی خطہ میں ٹرین بم حملہ میں ٨ افراد ما رے گئے ، ١٧ فروری تحریک طالبان پاکستان نے ٢٣ گرفتار پاکستانی سیکیورٹی فورسز اہلکا روں کو ما رنے کا دعویٰ کیا ، ١ما رچ کو ٹرائبل ایریا کے ایڈمنسٹریٹر پر بم حملہ کیا گیا اس حملہ میں ١١ افراد ہلاک جبکہ ١٠ سے زائد شدید زخمی بھی ہو ئے ، ١ ما رچ کو ہی خیبر پختونخواہ میں سفاک دہشتگردوں یعنی طالبان ظالمان نے پولیو ٹیم پر حملہ کیا جس میں کم از کم ١٠ افراد شہید ہو ئے ، ٣ ما رچ کو ایک مسلح دہشتگرد نوجوان نے سرعام اسلام آبا د کورٹ کے با ہر فا ئرنگ کر کے ١١ افراد کو ہلاک جبکہ ٢٢ سے زاہد کو زخمی کردیا ، ٨ اپریل کو سبی کے مقام پر ریل کار بم دھماکہ میں ١٣ مسافر ہلا ک جبکہ ٣٥ سے زاہد زخمی ہو ئے ، ٩ اپریل کو اسلام آبا د ما رکیٹ میں بم دھماکہ سے ٢٦ افراد ہلاک ہو ئے ، ١١ اپریل کو تحریک طالبان پاکستان کے دوگروپوں میں تصا دم کے باعث ١٢ سے زائد افراد جہنم واصل ہو ئے ، ١٢ اپریل مسلح شخص نے شمالی پاکستانی خطہ میں ١٠٠ افراد کو اغواء کرلیا۔

١٧ اپریل کو تحریک طالبان نے سیز فا ئر کے حوالہ سے کیا جھوٹا عہد باقا عدہ توڑنے کا اعلان کردیا ، ٢٢ اپریل کو دو علیحدہ علیحدہ مسلح اور بم دھماکوں میں ٩ سے زائد افراد ہلاک ہو ئے ، ٢٥ اپریل کراچی میں بم دھماکہ میں ٤ افراد ہلاک جبکہ ٢٥ سے زاہد شدید زخمی ہو ئے ، ٧ مئی کو پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے غیر قانونی طو ر پر امریکن ایف بی آئی ایجنٹ کو گرفتا ر کیا ، ٨ مئی کو افغا ن بارڈ ر پر بم دھماکہ سے ٨ پاکستانی فوجی شہید ہو ئے ، ٢١ مئی کو پاکستان فضا ئیہ نے بھرپو ر جوابی کاروائی اور فضائی حملہ کرتے ہو ئے ٦٠ سے زائد دہشتگردوں کو جہنم کا مہمان ٹھہرایا جبکہ ٣٠ شدید زخمی ہو ئے ، ٣١ مئی کو افغا ن طالبان کا پاکستان بارڈر پر حملہ باجوڑ کے قریب ١٤ عسکریت پسند کتے کی موت ما رے گئے جبکہ ایک پاکستانی فوجی شہید ہو ا ، ٤ جون خو د کش حملہ آور نے دارلحکومت میں خو د کو ملٹری کی گاڑی کے قریب اڑا دیا جس سے ٥ افراد ہلاک ہو ئے ، ٨ جون کوئٹہ بلوچستان سے ایران جا نے والی شعیہ زائرین کی بس پر عسکریت پسندوں کے حملہ سے ٢٤ افراد ہلاک ہو ئے ، ٨ جون کو ہی مسلح افراد کا کراچی ائیر پورٹ پر حملہ جس میں ١٣ سے زائد ہلاکتیں سامنے آئیں جبکہ اس آپریشن کے دوران تمام فضائی فلیٹس منقطع کر دی گئیں۔

١١ جون سوات میں مختلف بدامنی پر مبنی واقعات میں ٥ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں ، ١٧ جون کو پنجاب پولیس نے لاقانونیت اور درندگی کی زندہ مثال قائم کرتے ہو ئے پاکستان عوامی تحریک اور مہناج القرآن کے ١٣ سے زائد افراد کو دردناک طریقہ سے موت کے گھاٹ اتا ر دیا ، ٤ ستمبر کو مون سون بارشوں سے پنجاب میں تقریبا ٤٠ ہلاکتیں رونما ہوئیں جبکہ ٩ ستمبر کو قدرتی آفات سیلاب کی زد میں آکر ٢٠٥ سے زائد مرد و خواتین ، بوڑھے اور بچے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ابدی نیند سوگئے

Blood Photo

Blood Photo

، ٢٣ ستمبر کو پشاور میں بم دھماکہ میں ٣ افراد ہلاک ہو ئے ، ١٠ اکتوبر کو بے ایمان ، بزدل ، انتہا پسند اور دہشتگرد عناصر طالبان کے جان لیواحملہ میں معجزانہ طو ر پر زندہ بچنے والی پاکستان کی پہچان ملالہ یوسفزئی کو بچیوں کی تعلیم با رے آواز اٹھا نے پر بین الاقوامی نوبیل پیس پرائز سے نوازا گیا جو دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے منہ پر ایک زور دار طماچہ اورڈوب مرنے کا باعث تھا ، ٢ نومبر کا وہ المناک واقعہ جب داتا کی نگری لاہور میں جنت صغریٰ کا عالم دکھائی دیا دہشتگردوں نے وا ہگہ بارڈر پر پر یڈ اور پرچم کشائی کی تقریب کے دوران خود کش حملہ کردیا جس میں ٦٠ سے زائد افراد جام شہا دت نوش کرگئے اور ١١٠ سے زائد شدید زخمی حالت میں مختلف ہسپتالوں میں پہنچا ئے گئے۔

١٠ نو مبر کو کراچی اور اسلام آبا د جیسے بڑے شہروں میں دومختلف واقعات میں مسلح حملوں میں ٤ پولیس آفیسر ہلاک جبکہ ٤ سے زائد زخمی بھی ہو ئے ، ١١ نومبر کو ایک مسلح جھڑپ اور بم دھماکوں میں ١٥ عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ٥ فوجی بھی شہید کردیے گئے ، بین الاقوامی سطح پر جس سا نحہ نے پاکستانی قوم کو بہت بڑے صدمہ سے دوچار کیا پو ری دنیا آبدیدہ ہوگئی ١٦ دسمبر کوجب تحریک طالبان پاکستان کے درندہ صفت اور بدکردار دہشتگردوں نے پشاور آرمی سکول پر ایک زبردست حملہ کیا جس میں ١٤١ سے زائد افراد مو ت کی وادی میں سوگئے جبکہ اس دوران پاک فوج کے کمانڈوز نے جانفشانی اور جانبازی سے ٧ حیوان دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا۔

Scholars

Scholars

اس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک میں امن کو فروغ اور تحفظ ، بقاء ، سلامتی اور سکون کو سرفہرست رکھنے کے لیے تدبر و تفکر کا راستہ بھی اپنایا گیا جس کے نتائج آنے والا وقت ہی اخذ کرے گا البتہ 2014 کا خونی سال اس حوالہ سے بھی خاصا خطرناک اور منحوس رہا کہ پاکستان میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ قیمتی جانوں کا ضیا ع ہوا صحا فیوں کے قتل عام میں پاکستان سرفہرست رہا انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ (آئی ایف جے ) کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل عام میں اضا فہ ہوا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو صحا فیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا تنظیم کے مطابق اس سال ٹا رگٹ کلنگ ، بم دھماکے اور دوسرے واقعات میں دنیا بھر میں ١١٨ صحا فی ہلاک ہو ئے جبکہ گذشتہ سال ١٠٥ ہلاک ہو ئے تھے آئی ایف جے کے مطابق محض گذشتہ سال پاکستان میں ١٤ صحا فیوں نے اپنی جان اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہو ئے گنوائی جو کہ پو ری دنیا میں سب سے زیادہ تعداد تھی۔

اور اس لیے پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ دوسرے نمبر پر جنگ و جدل کا دلدادہ شام رہا جہا ں ١٢ صحا فی ہلاک ہوئے جبکہ ٩، ٩ صحافی افغانستان اور فلسطین میں ہلاک ہو ئے اور اسی سال مجھے بھی پاکستان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑنا پڑا آج بھی افسوس ہوتا ہے کہ جب طالبان کو پالنے والے ، پڑھانے والے ان کی سوچ اور نظریات کو تقویت پہنچا نے والے کھلم کھلا ہر پلیٹ فارم پر ان کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں یہ مولانا سمیع الحق ، مولانا عبدالعزیز ، مولانا یوسف شاہ ، مولانا فضل الرحمن ، مولانا سراج الحق ، مولانا منور حسن اور دیگر ان سمیت طالبانیت کے پروردہ ملاء آج بھی اپنے شاگردوں اور اپنے پیروکاروں کو سراہتے ہو ئے اور ان کی حمایت میں اعلان کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں کیا نئے پرامید سال کی طرح ان منفی آوازوں کو روکنے والا کوئی ہے ؟تحریک طالبان پاکستان کی حما یت کرنے وا لے یہ لوگ بھی اتنے ہی قصور وار ہیں جتنے کے تحریک طالبان کے دوسرے دہشتگرد اور انتہا پسند بد قما ش ملا فضل اللہ ، مولانا خالد حقانی ، شاہد اللہ شاہد ، مولانا عاصم عمر ، مولانا اسامہ محمو د ، مولانا عصمت اللہ معا ویہ ، احسان اللہ احسان ، عمر خالد خراسانی ، مجا ہد قاسم خراسانی اور دیگر ہیںفوج محض پکڑے ہو ئے دہشتگردوں کو سولی پر چڑھانے کیلیے صف آراء ہے جو منفی سوچ اور منفی ارادوں سے طالبان اور انتہا پسند قوتوں کو سپورٹ مہیا کرتے ہیں ان کا مکمل طو ر پر خاتمہ کرنے سے ہی عملی طو ر پر دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ رونما ہوگا۔

ورنہ برائی اور جگ ہسائی کا یہ ناسور مزید ہماری اپنی صفوں میں ہی پلتا اور بڑھتا رہے گا کسی درخت کو محض اوپر سے کاٹنے سے اسکا حتمی خاتمہ نہیں ہوجاتا جبکہ اس کی جڑوں کو مکمل طو ر پر مفلوج اور ختم نہ کردیا جا ئے 2014 کی طرح وہ سابقہ سوچ اور سابقہ روایا ت بھی گہرے گھڑے میں دفن کرنا ہوگی سوچنا یہی ہو گا کہ 2015 میں دہشتگردی ، انتہا پسندی اور اسکی سپورٹ کرنے والوں کا بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جا ئے اور نیا سال نئی امیدیں نئی تمنائیں نئی راعنائیا ںاور نئی خوشیاں لیکر آئے اور ہر طرف امن ، محبت ، انصاف اور حق کا بول بالا ہو ۔یہ تعمیر و ترقی اور خو شحالی اسی وقت ممکن ہے جب ملک میں امن و امان اور سکون قائم ہو گا۔ اپنی صفوں میں اتحا د ، یگا نگت اور وفا داری پیدا کرلو اپنے تمام تر ذاتی اور سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی اور قومی مفادات کو ترجیح دینا سیکھ لو اگر زندہ رہنے کا سلیقہ اور طریقہ سیکھنا ہے تو برطانیہ جیسے مہذب ، بے مثال اور باوقا ر معا شرے میں نافذ حقیقی عدل و انصا ف پر مبنی نظا م کی ہی پیروی سیکھ لو۔ ہو ائے دور مئے خو شگوار راہ میں ہے خزاں چمن سے ہے جاتی بہا ر راہ میں ہے

SM Irfan Tahir

SM Irfan Tahir

تحریر : ایس ایم عرفان طا ہر
مو با ئل نمبر : 00447925611809