سرینگر (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما کی بھارت آمد سے قبل مقبوضہ وادی کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر مشتبہ شخص کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
حساس قصبہ جات اور دیہی علاقوں میں تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز کر دیا جائے گا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ اس بار خفیہ ایجنسیوں نے 26 جنوری کے موقع پر یا اس سے قبل جنگجوئوں کے ممکنہ حملوں کے بارے میں ابھی تک کوئی ٹھوس اطلاع فراہم نہیں کی ہیں۔ میڈیا رپورتوں کے مطابق امریکی صدر کے دورہ بھارت کے پیش نظر بین الاقوامی سرحد پر تعینات بی ایس ایف کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اوباماکے دورہ بھارت کے پیش نظر بین الاقوامی سرحد سے دراندازون کو جموں و کشمیر میں دھکیلا جا سکتا ہے اور خفیہ ایجنسیوں کی اطلاعات پر بی ایس ایف کو بین الاقوامی سرحد پر ’’مشتبہ شخص کو دیکھتے ہی گولی مارنے‘‘ کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کی گیارہویں کٹھ پتلی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے کے فورا بعد ریاستی گورنر این این ووہرا نے سکیورٹی ایجنسیوں کے مشترکہ فورم یونیفائیڈ ہیڈ کوارٹرزکی پہلی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے سکیورٹی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ امن و قانون قائم رکھنے کے لئے جو بھی اقدامات عمل میں لائیں جائیں انکا محور عوام دوست ہونا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی ایجنسیوں نے اس موقعہ پر گورنر کو بتایا پاکستانی فوج کی طرف سے کی جانے والی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا فوج وفورسز موثرانداز میںجواب دے رہی ہے۔
میٹنگ میں امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ بھارت کے پیش نظر سکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ سکیورٹی ایجنسیوں سے وابستہ اعلی افسران نے گورنر کو بتایا کہ باراک اوباما کے دورہ بھارت پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر ریاست کے اندر اور سرحدوں پر پولیس، فورسز اور فوج کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور سکیورٹی فورسز کو کسی بھی طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیاری کی حالت میںرکھا گیا ہے۔