لاہور کی خبریں 26/1/2015

Lahore

Lahore

فیروز پور روڈ ویلفیئر انڈسٹریل آرگنائزیشن کا ہر ماہ پانچ مریضوں کے ڈائیلسز اخراجات برداشت کرنے کا اعلان
لاہور (جی پی آئی )فیروز پور روڈ ویلفیئر انڈسٹریل آرگنائزیشن نے جنرل ہسپتال کے ڈائیلسز سنٹر میں زیر علاج ہر ماہ پانچ مریضوں کا خرچ برداشت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جدید طبی آلات کی خریداری کے لیے ہسپتال کو خطیر عطیات بھی جلد دیں گے۔ فیروز پور روڈ ویلفیئر انڈسٹریل آرگنائزیشن کے چیئرمین ادیب اقبال شیخ اور دیگر عہدیداراروں نے گذشتہ روز ایل جی ایچ کا دورہ کیا۔ وفد کے ارکان نے ہسپتال میں قائم عالمی معیار کی سہولیات سے لیس ڈائیلسز سنٹر دیکھا اور مریضوں کے علاج معالجے اور دیکھ بھال سے متاثر ہوئے۔ اس موقع پر ہسپتال کے انتظامی ڈاکٹرز اور انجمن بہبودی مریضاں کے عہدیداران بھی موجود تھے۔ یاسر اعجاز نے وفد کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پرنسپل پی جی ایم آئی و جنرل ہسپتال پروفیسر انجم حبیب وہرہ کے ادارے کا انتظام سنبھالنے کے بعد اب تک مخیر حضرات اور مختلف فلاحی تنظیمیں ہسپتال کو 15کروڑ روپے سے زائد کا عطیات دے چکی ہیں جن سے مریضوں کو ان کے بستروں پر آکسیجن کی فراہمی سمیت بیسیوں فلاحی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہی عطیات کی مدد سے آئندہ چند روز تک ایمرجنسی وارڈ کے باہر مریضوں کے لواحقین کی سہولت کے لیے شیڈ کی تعمیر بھی مکمل کرلی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات کی طرف سے تردید
لاہور (جی پی آئی )سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے ٹی وی چینلزپر نشراور چند اخبارات میں شائع ہونے والی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خیبر پختونخواہ اسمبلی کی سیٹ چھوڑ کر ایم این اے کا الیکشن لڑنے والے ہیں ،انہوں نے کہا کہ یہ خبر خود ساختہ اور حقائق کے منافی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور (جی پی آئی )پاکستان جمہوری اتحاد کے مرکزی صدر محمد جمیل نے کہا ہے کہ دو سابق وزرائے اعلیٰ کا صرف سندھ میں مارشل لا لگانے کا مطالبہ سیاسی منافقت کی بھونڈی مثال ہے،ہم دونوں سابق وزرائے اعلیٰ سے پوچھنا چاہیں گے کہ کیا وفاق اور پنجاب میں انکے ”ماموں” کی حکومتیں ہیں ؟ ،آج یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا ڈاکٹر ارباب رحیم اور لیاقت جتوئی مارشل لا کی پیداوار ہیں جو سمندر پار بیٹھے شخص کی زبان بول رہے ہیں اگر انہیں مارشل لا اتنا ہی راس ہے توپورے ملک میں مارشل لا کا مطالبہ کریں تاکہ وفاق اور پنجاب پر براجمان کرپٹ ٹولے سے بھی عوام کو نجات مل سکے،انہوں نے کہا مسلم لیگ(ن) کی موجودہ حکومت نے غریبوں کو زندہ درگور کردیا ہے اور ملک میں کوئی بھی ادارہ اپنے آئینی کردار ادا نہیں کررہا ،بجلی اور گیس کے بحران نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے حتیٰ کہ گھروں میں چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں ،مہنگائی،بے روزگاری ،بدامنی ،لوٹ مار اور قتل وغارت میں اضافہ نالائق حکمرانوں کے گڈ گورنس کے دعووںکی نفی ہے،حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں سے عام آدمی کا جینا دوبھر ہوچکا ہے اورعوام کا کوئی پرسان حال نہیں،تعلیم کا براحال اور ہسپتالوں میں ادویات نہیں جبکہ تھانے رشوت کی آماجگاہ بن گئے ہیں، محکمہ مال میں وسیع پیمانے ہونیوالی بدعنوانیاں بیڈ گورنس کی روشن مثال ہیں،ان حالات میں قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکمران مستعفی ہوکر گھر جائیں تاکہ نئے عام انتخابات کی راہ ہموار ہوسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور (جی پی آئی) صوبائی دارلحکومت میںگڈز ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل نہ ہو نے پر تحر یک انصاف کی قیادت سے رابطے احتجاجی تحر یک میں شامل ہو نے کیلئے پنجاب بھر کی 5گڈز ایسوسی ایشن کا گڈز ٹرانسپورٹرزالائنس کے نمائندگان کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کر لیا گیا تحر یک انصاف کے اہم رہنما بھی شر کت کر ئینگے تفصیلات کے مطابق صوبائی دارلحکومت میں گڈ ز ٹرانسپورٹرز جن کا دعویٰ ہے کہ وہ مختلف مدعوں میں وفاتی اور صوبائی حکومتوں کو بھاری ریونیو ں ادا کر رہے ہیں مگر مسائل کو حل نہیں کیا جاتا ذرائع کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹرز رہنمائوں نے کئی بار ٹر ک اسٹینڈ میں مسائل کو حل کر نے کیلئے اور سر کاری سطح پر نئے ٹر ک اسٹینڈ کو نئی فروٹ منڈی کے ساتھ قائم کر نے کیلئے احتجاج کئے مگر حکومت پنجاب کی طر ف سے کوئی اقدامات کئے نہیں کئے گئے بلکے نظر انداز کیا گیا جبکہ مقامی گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی شیر برادراز کا جنرل الیکشن 2013میںبیلٹ پیپرز ،بیلٹ باکس ،سمیت دیگر سامان کی ترسیل کیلئے 11لاکھ 61ہزار روپے کابل 1سال 9مہینے گزر جانے کے باوجود ادا نہیں کیا جا سکا ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک کے ضلعی حکومت اور ایڈمنسٹریٹر لاری اڈہ کے دفتر کے چکرلگانے تھک گیا ہے اور اب 5مارچ 2014کو بل کی ادائیگی کی بابت فائل نمبری 82 فائل غائب کر دی گئی ہے کیلئے بھی ضلعی انتظامیہ نے کلیئر نہیں کی اسکے علاوہ ذرائع نے مزید بتایا کہ راوی روڈ ٹرک اسٹینڈ اور سبزہ زار میں ٹرک اسٹینڈ میں صفائی کے ناقص انتظامات ہے اور ٹریفک وارڈنز کیجانب سے رشوت کے حوالے سے بھی کئے گئے احتجاج میں پنجاب حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے بلکے روایتی تسلی دیتے ہوئے گڈز ٹرانسپورٹرز کو نظر انداز کیا ہے جسکے لئے مختلف ایسوسی ایشنز کے گڈز ٹرانسپورٹرز رہنمائوں نے گر ینڈ الائینس بنا تے ہوئے تحر یک انصاف کے مر کزی رہنمائوں سے رابطے شر وع کر دئیے ہیں تاکہ حکومت مخالف تحر یک میں شامل ہو تے ہوئے اپنے مسائل کو احتجاج کے ساتھ سیاسی طاقت سے حل کیا جائے اس حوالے سے آئندہ ہفتے 5گڈزٹرانسپورٹرز تنظیموں کا مشتر کہ اجلاس راوی روڈ پر ہو گا جس میں تحر یک انصاف کے مر کزی رہنما بھی شر کت کر ئینگے اور بہت جلد پنجاب کے اہم گڈز ٹرانسپورٹرز رہنما تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے ملاقات کر تے ہوئے احتجاجی تحر یک میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کر ئینگے ایک اہم گڈز ٹرانسپورٹررہنما نے نام نہ بتاتے کی شرط پر بتایا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کے مسائل کو حل کر نے کی بجائے پر یشان کیا جا رہا ہے بھاری ٹیکس ادا کر نے والے گڈز ٹرانسپورٹرز کو نئے سبزی و فروٹ منڈ ی کی لکھوڈیر منتقلی کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا بلکہ نئے ٹر ک اسٹینڈ کے قیام پر بھی غور نہیں کیا گیا جو کہ ظلم ہے اب تحر یک انصاف کے ساتھ شامل ہو کر اپنے حق کی جنگ لڑ ئینگے تاکہ پنجاب حکومت کو اپنی ناقص کارکردگی نظر آسکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ پرحکمران جھوٹ کاسہارالے کر عوام کوطفل تسلیاں دے رہے ہیں ۔
لاہور (جی پی آئی )پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی وامیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختراور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے ملک میںبجلی کے بڑے بریک ڈائون پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی نااہلی اور مکمل ناکامی قرار دیاہے۔انہوں نے کہاکہ پٹرول بحران کے بعد بجلی کے ایک بار پھر بدترین بحران سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکومت کے بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے جھوٹے ہیں۔حکمران جھوٹ کاسہارالے کر عوام کوطفل تسلیاں دے رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔انہوں نے کہاکہ بجلی،گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔پوراملک اندھیروں میں ڈوباہواہے۔کاروبار زندگی عملاً مفلوج ہوچکا ہے۔حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے لوگ بلبلا اٹھے ہیں۔بجلی،گیس کی لوڈشیڈنگ اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ نے عوام کابھرکس نکال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ عام آدمی کے لئے دو وقت کی روٹی کما نا مشکل ہوگیا ہے۔غیر ملکی قرضوں کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل میں بھی دن بدن اضافہ ہورہاہے۔ عوامی مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ غریب اور عام آدمی نہ جی سکتاہے اور نہ مرسکتا ہے۔مسلم لیگ (ن)کی حکومت کودوسال ہونے کوہیںمگر 18کروڑ عوام کوریلیف فراہم کرنے کے دعوے صرف اشتہارات تک دکھائی دیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جوحکومت عوام کو بجلی،گیس اور بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مہنگائی وبیروزگاری کا خاتمہ نہیں کرسکتی ایسی حکومت کے برسراقتدار رہنے کاکوئی جوازباقی نہیں رہتا۔جماعت اسلامی پنجاب کے رہنمائوں نے مزیدکہاکہ ملک میں اس وقت شدید انرجی بحران ہے۔نوازشریف حکومت بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کے فوری عملی اقدامات کرے۔کالاباغ ڈیم سمیت دیگر ڈیم بنائے جائیں تاکہ ملک ترقی وخوشحالی کی طرف گامزن ہوسکے۔حکومت انرجی بحران کے خاتمے کواپنی اولین ترجیح بنائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پٹرول کابحران حکومت کی بہت بڑی ناکامی ہے اور یہ غیر سنجیدہ گورننس کی نشاندہی کرتا ہے
لاہور (جی پی آئی ) معروف تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ملک میں حالیہ پٹرول کے بحران پر حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق پٹرول کابحران حکومت کی بہت بڑی ناکامی ہے اور یہ غیر سنجیدہ گورننس کی نشاندہی کرتا ہے یہ بحران وزراء اور مطلقہ ایجنسیوںکے درمیان عدم تعاون کی وجہ سے پیدا ہوا ۔حقائق نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے اندر پٹرول درآمد کرنے والا سب سے بڑا سرکاری ادارہ پی ایس او ہے جو کہ 66%فیصد پٹرول درآمد کرتا ہے جب کہ بقیہ 34%فیصدتیل مختلف مارکیٹنگ کمپنینزدرآمد کرتی ہیں۔پی ایس او کو لیکویڈ یٹی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے کیونکہ پی ایس او سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں جنکوز ،حبکوز اور کیپکوزوغیرہ فرنس آئل خریدتی ہیں اور ان کی طرف سے عدم ادائیگی کی وجہ سے پی ایس او کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے حقائق نامہ کے مطابق ستمبر 2014تک پی ایس او کے Reciveables ) وصولیاں)دوسو بائیس ارب روپے کی بھاری رقم کے عدد کو تجاوز کر گئے تھے۔ جس کی وجہ سے دسمبر میں پی ایس او کی ایل سیز جواب دے گئیں تھیںچنانچہ پی ایس او زیادہ پٹرول درآمد نہ کر سکا ،جبکہ دوسری طرف پی ایس او پر گردشی قرضوں کا بوجھ بڑھتا گیا ۔اس کے علاوہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز نے بھی مطلوبہ مقدار اورمقررہ مدت کیلئے اپنے تیل کے ذخائر کو برقرار نہ رکھا ۔جس کی وجہ سے پٹرول کا بحران پیدا ہوا ۔آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق ایک طرف تو مطلوبہ مقدار میں پٹرول درآمد نہ کیا گیا اور دوسری طرف ملک میںکئی وجوہات کی بناء پر پٹرول کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ۔جنوری کے شروع میں ہی اس کی قیمت میں 28%فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ سے پٹرول کی مانگ 6سے 8فیصد تک بڑھ گئی ۔اس کے ساتھ ہی کیونکہ حکومت نے اس سے پہلے پنجاب میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا اعلان بھی کر دیا تھا اس لیے لوگوں نے اپنی گاڑیوں کو سی این جی سے پٹرول پر منتقل کر دیا ۔لہذا اس طرح ابتدائی تخمینہ کے مطابق قومی سطح پر پٹرول کی مانگ میں 10فیصدا ضافہ ہوگیا ۔جبکہ پٹرول سستا ہونے کی وجہ سے اور سی این جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پٹرول کی مجموعی مانگ میں 16فیصد اضافہ ہو ا ۔لہذا ان حالات میں پٹرو ل کی درآمد میں کمی کا واقع ہونا اور اس کی مانگ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اس کی قلت کا پیدا ہونا ناگزیز تھا ۔حقائق نامہ کے مطابق اگر حکومت آنکھیں کھلی رکھتی اور آنے والے وقت کیلئے اپنا حساب کتاب کر کے رکھتی تو اس بحران سے بچا جا سکتا تھا ۔آئی پی آر کے تخمینہ کے مطابق پٹرول کے بحران میں سب سے اہم کردار پی ایس او نے ادا کیا جو اس کے پٹرول درآمد کرنے کی قابلیت کو محدود کرنا تھا ۔اس کے علاوہ پنجاب میںسی این جی کی بندش اورپٹرول کی قیمتوں میں کمی ہونے کی وجہ سے پٹرول کی مانگ میں اضافہ ہونا ہی تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔