سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں آج پیر کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جائیگا۔ اس موقع پر وادی بھر میں عام ہڑتال ہو گی اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائینگی۔ ہڑتال اور یوم سیاہ کی اپیل حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں اور متحدہ جہاد کونسل نے دے رکھی ہے تمام کاروباردی ادارے اور سرکاری دفاتر ، بنک، تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے۔
حریت کانفرنس کے دونوں دھٹروں نے کہا ہے کہ بھارت نے آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں اتارکر کشمیری عوام کو مغلوب بنا رکھا ہے۔ بھارتی فوج کشمیریوں سے بھیڑ بکریوں والا سلوک کر رہی ہے۔ ایسی صورت میں بھارت کا یوم جمہوریہ منانا کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی تسلط سے آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔ بھارتی یوم جمہوریہ پر مقبوضہ وادی میں سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ اضافی نفری تعینات کر دی گئی، ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ کشمیری آج مظاہرہ کرینگے۔
سری نگر(کے پی آئی)حریت کانفرنس گ کے چیئرمین علی گیلانی نے کہا کہ بھارت اگرچہ دنیا کی ایک بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویدار ہے البتہ وہ کشمیری قوم کے خالص جمہوری حق کو واگزار نہیں کراتا ہے اور وہ جموں کشمیر میں ریفرنڈم کرانے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کررہا ہے ۔ جب تک ان کو اپنے مستقبل کے تعین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا، بھارت کو جموں کشمیر میں اپنے یومِ جمہوریہ کی تقریبات منانے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں پہنچتا ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ ان تقریبات کا انعقاد کشمیری قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف معاملہ ہے اور یہ جمہوریت کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر امریکی صدر بارک اوبامہ کی آمد پر انہیں یاد دلایا کہ صدارتی انتخابات کے دوران انہوں نے امریکہ میںمقیم کشمیری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ امریکہ کی قیادت سنبھالتے ہی وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر حل کرنے کے لئے ایک صلح کار کی تعیناتی عمل میں لائے گا ۔ شاہ نے کہا اوبامہ کو اپنے بھارت دورے کے دورا ن بھارتی رہنمائوں کو اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے آمادہ کرنا چا ہیے۔