اسلام آباد (جیوڈیسک) عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق پاکستان میں تیل کا بحران جاری اصلاحات میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ بحران پر قابو پانے کے لئے تیل کی درآمدات بڑھائی جائے گی جس سے بجٹ خسارہ اور بیرونی تجارت پر دباؤ بڑھے گا۔
پی ایس او کو گردشی قرضوں کی مد میں پھنسی رقم بروقت نہ ملنے سے پٹرول کے بحران نے جنم لیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے جون 2013 میں توانائی اصلاحات متعارف کرائی۔ 480 ارب روپے کا گردشی قرض ادا کیا گیا۔
بجلی کے نرخ بھی کئی مرتبہ بڑھائے گئے مگر توانائی بحران کا مسئلہ حل نہ ہوا جس کے باعث ملکی معیشت کو سالانہ جی ڈی پی کے دو فیصد کے مساوی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے سبسڈی دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے گردشی قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق توانائی بحران کی موجودہ صورتحال جاری رہی تو پاکستان کی موجودہ ریٹنگ متاثر ہو سکتی ہے جبکہ آئی ایم ایف سے پروگرام کو مکمل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔ موڈیز نے جولائی 2014 میں پاکستان کی ریٹنگ منفی سے بڑھا کر مستحکم کی تھی۔