سرگودھا کے باغات رس بھرے کینو سے بھر گئے

Orange

Orange

سرگودھا (جیوڈیسک) رس بھر ے پھل کینو کا نام آتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ان دنوں کھٹے میٹھے کینو بازاروں میں ہرطرف اپنے رنگ اورخوشبو بکھیر رہے ہیں۔ کینو کے شہر سرگودھا میں باغات خوش ذائقہ پھل سے بھرے ہوئے ہیں۔ سرگودھا کا شمار پاکستان کے ان اضلا ع میں ہوتا ہے جہا ں کینو کی مجموعی پیداوار کا60 سے 70فیصد پھل پیدا ہوتا ہے۔ ضلع سرگودھا میں 14 لاکھ ٹن سالانہ کینو پیدا ہوتا ہے۔ کینو، مسمی، فلوٹر، ریڈ بلڈ، مالٹے سمیت 60 سے زائد اقسام ضلع سرگودھا میں پیدا ہوتی ہیں۔ باغا ت میں کینو کو توڑنا بھی ایک فن ہے۔

جنوبی پنجاب خصوصی طور پر ملتان سے تعلق رکھنے والے مزدور کنو کے سیزن میں سرگودھا آجاتے ہیں۔ تقریبا 2 لاکھ سے زائد مزدور باغات میں کینو کی کٹائی سے لے کر فیکٹریو ں میں پیکنگ تک اس عمل کا حصہ بنے رہتےہیں۔ مزدور کہتے ہیں کہ ہم لو گ یہا ں پیکنگ کر تے ہیں ڈیڑھ سے دو لا کھ مزدور کنو کے سیزن میں یہاں کام کرتے ہیں، ہمیں یہاں پر منا سب پیسے بھی مل جا تے ہیں۔ مز د و روں کا شکوہ ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈ نگ کی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہیں حکومت کی اس طر ف توجہ دینی چا ہیئے۔

ضلع سرگودھا میں پیدا ہونے والا کینوروس کے علاوہ انڈونیشیا، ملائشیا، متحدہ عرب امارت، مشرق وسطیٰ میں بھی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے یہاں پر موجود ڈھائی سو سے زائد فیکٹریاں بہتر کوالٹی کے حامل کینو کی پیکنگ کر کے انہیں دیگرممالک بھیجتی ہیں۔ فیکٹری مالک کہتے ہیں کہ مختلف ممالک میں سرگودھا کا کنو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے سیزنل ڈرائی پورٹ کا منصوبہ بھی التواء کا شکار ہے، بجلی کی لوڈ شیڈ نگ بھی متاثر کرتی ہے حکومت اگر خصوصی توجہ دے تو یہاں سے زیادہ زر مبادلہ حا صل کیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ 3 تین سال سے ایک مخصوص بیماری نے کینو کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس سے کنو کی پیداوار شدید متاثر ہورہی ہے۔

ایسے میں زمیندارمناسب رہنمائی نہ ملنے پر ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ سرگودھا میں کنو فیکٹری مالکان کا طویل عرصے سے مطالبہ ہے کہ یہاں سیزنل ڈرائی پورٹ قائم کیا جائے تاکہ بڑ ے پیما نے پر پید ا ہو نے والے کنو کو مقامی سطح پر ضائع ہو نے سے نہ صرف بچایا جائے بلکہ اسے دیگر ممالک میں ایکسپورٹ کر کے زیادہ اوربھاری زرمبادلہ بھی حاصل کیا جاسکے۔ٱ