اسلام آباد (جیوڈیسک) چودھری بلال ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پٹرولیم کرائسز کی ان کے سمیت حکومت زمہ دار ہے۔ میں نے 25 چینلز پر ذمہ داری قبول کی ہے۔ کابینہ یا وزیر اعظم چاہیں تو مجھے وزارت سے الگ کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن ساجد احمد نے کہا کہ ائیر بلیو میں کرائسز آ جاتا تو آپ کیا کرتے اتنا بڑا بحران آیا اور کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ اٰئیر بلیو کا جہاز کریش ہوا میں نے کرائسز کا سامنا کیا۔ وزیر اعظم چاہیں تو استعفیٰ دینے کو تیار ہوں۔ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم ارشاد مرزا نے تو نئی منطق گھڑ دی کہ طلب میں اضافہ، قیموں میں کمی، ریفائنریز کی بندش اور کارگو آمد میں تاخیر پٹرول بحران کی وجہ بنا۔ پٹرول بحران سے سبق سیکھ لیا ہے مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ حکومت نے 40 ارب روپے جاری کر دیئے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی چل رہی ہے۔ چیئرمین اوگرا سعید خان کا کہنا تھا کہ وہ بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتے۔ حکومت ہمیں پہلے ہی بحران کا ذمہ دار قرار دے چکی ہے۔ رکن رانا افضال نے تو پنجاب میں پٹرول بحران کو ن لیگ کے خلاف سازش قرار دیدیا اور کہا کہ پنجاب میں ہمارا ووٹ بینک ہے دیگر صوبوں میں پٹرول کی قلت کیوں نہیں ہوئی۔