کراچی (جیوڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں 10 کروڑ سے زائد موبائل فون سمز کی ازسرنو بائیومیٹرک تصدیق کے عمل کی نگرانی کے لیے کڑا نظام وضع کیا ہے جس پر عمل درآمد میں پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے علاوہ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) بھی شامل ہوگی۔
2 مراحل میں تصدیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد اگر کوئی سم بائیومیٹرک تصدیق کے بغیر فعال پائی گئی تو متعلقہ آپریٹر ذمے دار ہو گا، تصدیق کی مہم کے دوران ریٹیل آؤٹ لیٹ سے نئی سمز کی فروخت پر پابندی ہوگی، بائیومیٹرک تصدیق کے بغیر سم یا اس کی ملکیت کی تبدیلی، ایک نیٹ ورک سے دوسرے نیٹ ورک پر منتقلی (موبائل نمبر پورٹیبلیٹی) پر بھی پابندی ہوگی۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 10 کروڑ 30 لاکھ موبائل فون سمز کی ازسرنو تصدیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام آپریٹرز سے انفرادی طور پر تحریری حلف نامہ حاصل کیا جائے گا جس میں اس بات کی تصدیق کی جائے گی کہ مذکورہ آپریٹر کی جاری کردہ تمام فعال سمز کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاچکی ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس او پی کے مطابق تصدیق کے عمل میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے علاوہ ایف آئی اے اور آئی بی مشترکہ تکنیکی آڈٹ کریں گی۔
آپریٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ تصدیق کے عمل کے دوران تمام فرنچائزز کو بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے والے نمبروں کے شناختی کارڈ تک رسائی کو بھی روک دیا جائے۔ ایس او پی میں آپریٹرز کو دفاتر، کارپوریٹ کسٹمرز، تعلیمی اداروں وغیرہ میں تصدیق کے لیے متحرک (کیاسک) ڈور ٹو ڈور تصدیق کی اجازت ہوگی، ایک شناختی کارڈ پر جاری کردہ سمز کی تصدیق کے چارجز 10 روپے فی شناختی کارڈ مقرر کیے گئے ہیں جن میں 3 روپے بائیومیٹرک اور 7 روپے ڈیٹا کی تصدیق کی مد میں نادرا کو ادا کیے جائیں گے۔
آپریٹرز کو پابند کیا گیا ہے کہ بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت کے حامل تمام سیل چینلز کی فہرست اپنی ویب سائٹس پر جاری کریں، یہ فہرست پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائے گی۔ ایس او پی کے مطابق تمام آپریٹرز کو تصدیق کے لیے آنے والے کسٹمرز کا ریکارڈ یومیہ بنیادوں پر پی ٹی اے کو دینا ہوگا جس میں تصدیق کے لیے آنے والے فرد کا شناختی کارڈ نمبر، تصدیق کردہ شناختی کارڈ کی تعداد، شناختی کارڈ پر جاری کی گئی تصدیق کردہ سم کی تعداد اور بلاک کے لیے غیرتصدیق شدہ نمبروں کی تفصیل شامل ہے۔
سب سے زیادہ (ہفتے میں پچاس سے زائد) بائیومیٹرک تصدیق کرنے والے سیل چینلز کی ہفتہ وار رپورٹ میں سیل چینل کی آئی ڈی، سیل چینل کا نام، پتہ، ایک ہفتے میں کی جانے والی تصدیق کی مجموعی تعداد اور مذکورہ سیل چینل کی اب تک کی جانے والی تصدیق شامل ہوں گی، ایس او پی پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ ٹیموں کے سروے کی بھی ہفتہ وار رپورٹ مرتب کی جائے گی جس میں سروے کیے گئے آؤٹ لیٹس، خلاف ورزی کے مرتکب اور تادیبی کارروائی کی تفصیلات شامل ہوں گی۔