ڈیرہ اسماعیل خان (جیوڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان دراصل سیکیورٹی سٹیٹ ہے۔ یہاں فیصلے حکومت نہیں بلکہ سٹیبلشمنٹ کرتی ہے۔
مولانا نے کہا کہ ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کے 26 ہزار سے زیادہ کارکن کرفتار کئے جا چکے ہیں اور 21 ویں ترمیمم کے تحت مقدمات صرف مذہبی کارکنوں پر بنائے جا رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے لازمی تھا کہ حکومت ان عوامل کو ختم کرے جو دہشتگردی کا سبب بن رہے لیکن افسوس کے حکومت ان مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دہشتگردی کو مذہبی لیبل دینا امتیازی عمل ہے جسے برداشت نہیں کریں گے۔ ایک سوالکے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بھارت جیسے ملک جس کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانا بدقسمتی ہوگا۔