اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے حکومت کو صوبہ پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات سے قبل بیرون ملک مقیم45 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو ووٹ کاحق دینے کے لیے قانون سازی کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس رٹائرڈ سردار رضا خان کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے پاکستانی نژاد امریکی شہری مسماۃ ڈاکٹر فرحت صدیقی کی درخواست پر فیصلہ دیا۔
عام انتخابات سے2 روز قبل جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کی مدت ختم ہونے پر درخواست گزارنے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے لیے مستقل قانون سازی کی جائے جس پر عدالت نے درخواست گزار کو پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 15جنوری کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں5 رکنی کمیشن نے درخواست کی سماعت کی۔
وکلا کے دلائل کے بعد الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ووٹ اوورسیز پاکستانیوں کا قانونی حق تسلیم کیا گیا ہے اس لیے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں قانون سازی کا عمل جتنا جلد ہو سکے مکمل کیا جائے اور الیکشن کمیشن سے قانون سازی کے لیے تجاویز اور سفارشات کو بھی شیئر کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کو وزارت اوورسیز پاکستانیز کے ڈپٹی سیکریٹری غلام سرور نے بتایا کہ آرڈیننس کے زائد المیعاد ہونے سے پہلے ہی اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کابل سینیٹ میں پیش کیا گیا اور ایوان نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا تھا جو ابھی تک قائمہ کمیٹی کے پاس زیر غور ہے۔