اسلام آباد : اسلام آباد مرکزی میڈیا سیل ایم ڈبلیو ایم سے جاری پریس ریلز کیمطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ امین شہیدی نے سانحہ شکار پور پر صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوُں علامہ محمد اقبال کامرانی ،علامہ امتیاز کاظمی،علامہ سید بشیر رضوی اور سید فضل عباس نقوی ایڈوکیٹ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور پر ملک بھر میں تین دن یوم سوگ منایا جائے گا کل بروز ہفتہ سند ھ بھر میں پر امن پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں ہم امید رکھتے ہیں کہ محب وطن اور انسانیت دوست جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ہڑتال میں ساتھ دیں۔
نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں شہدائے شکار پور کو فراموش کرکے دہشت گردوں کو خوش کیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ کو ہی گرفتار کرکے دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جارہی ہے کالعدم جماعتوں کو تو وزیراعلیٰ ہاوُس بلا کر ان کے خلاف کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔
ہمارے رہنماوُں سے سیکیورٹی واپس لے رہی ہے تاکہ باآسانی دہشت گردوں کا تر نوالہ بن سکیںحکومت دہشت گردی کے روک تھام میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں ؟جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے ہنجاب میں دہشت گردی کے مراکز کو کیوں ختم نہیں کیے جا رہا پنجاب حکومت کالعدم جماعتوں کے سامنے بے بس ہیں اور ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جاریا ہے ۔علامہ امین شہیدی نے کہا سیاسی جماعتیں خصوصا پی پی پی کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا محب وطن عوام کے ساتھ ہم شکار پور کے اس دل خراش واقعے کا ذمہ دار سند ھ حکومت کو ٹھراتے ہیں سندھ میں آئے دن ملت جعفریہ کا قتل عام ہو رہا ہے۔
لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارے قتل عام پر تماشہ دیکھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو شدت پسندی اوردہشتگردی کے خلاف مل کر ایک آواز بننا ہوگا۔ حکومت سندھ اور مرکزی حکومت دہشت گردوں اور عوام کو ایک ہی ڈندے سے ہانکنا چاہتی ہے۔علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ حکومت قاتل اور مقتول کے ساتھ ایک ہی ایک جیسا سلوک کر رہی ہے یہ سراسر ظلم اور نا انصافی ہے اور اس ظلم اور نا انصافی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے ہم اس مٹی اور ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی ملک میں رہیں گے اور یہاں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے ۔حکومت ان مدارس کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے۔
جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں وزیر داخلہ عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اور ان دس فیصد مدارس کو منظر عام پر لائیں جس کی نشان دہی انہوں نے پریس کانفرنس میں کیا تھا ،دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحمانہ آپریشن کیا جائے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کے نذر نہ ہونے دیا جائے افواج پاکستان اور رینجرز سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فرض ادا کریں سندھ پولیس دہشت گردوں کے مخبر بن چکی ہے ہم حکمرانوں سے نا امید ہو چکے ہیں۔