سچ کا قحط (قسط 3)

Minhaj-ul-Quran

Minhaj-ul-Quran

تحریر : لقمان اسد
لاہور کے اہم علاقے میں تحریک منہاج القران کے 11 کارکنان کی شہادت کوئی معمول کا واقعہ نہ تھا مگر حکومتی زعماء جن کی نظر میں اپنے خاندانی مفادات کے تحفظ کے ماسوا کسی بھی عام شہری کے جان و مال کا تحفظ کسی وقعت یا حیثیت کا درجہ نہیں رکھتا وہ اس قدر سرعام پولیس کی طرف سے ڈھائے گئے ظلم کو بھی پس پشت ڈال کر نظر انداز کرنا چاہتے تھے کیونکہ یہ منصوبہ حکومتی پلاننگ کا باقاعدہ حصہ تھا۔

اس ضمن میں یہ نقطہ نظر شاید مسلم لیگ (ن) کے احباب کی نظر میںمن گھڑت ہو لیکن اگر یہ بات سانحہ ماڈل ٹائون کے تناظر میں مبنی بر حقیقت نہیں ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر آج تک اس سانحہ کے مجرم بے نقاب کیوں نہیں ہوسکے اور کسی ایک بھی پولیس آفیسر کو حکومت نے اب تک اس واقعہ کا ذمہ دار کیوں نہیں ٹھہرایا۔

جبکہ سانحہ کے فوری بعد خادم اعلی نے اعلانیہ کہا تھا کہ اگر ان پر اس واقعہ کی ذمہ داری تحقیقاتی کمیشن نے ڈالی تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ کر گھر کی راہ لیںگے۔سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے پیش نظر خود حکومت نے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا اور اسی حکومت کی طرف سے نامزد کیے گئے۔

Model Town Tragedy

Model Town Tragedy

تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں خادم اعلی سمیت بڑے بڑے حکومتی ٹھاکروں کو اس الم ناک سانحہ کا ذمہ دار قرار دیا مگر باوجود اس کے وہ تمام حکومتی وزراء بشمول خادم اعلی حکومتی عہدوں پر آج تک براجمان ہیں اور اپنے اس طرح کے گھنائونے طرز عمل پر قطعی طور پر انہیں کوئی ندامت تک نہیں۔

حکومت کی اس ہٹ دھرمی کے سبب یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی منصوبہ بندی ڈاکٹر طاہر القادری کو پاکستان آنے سے روکنے اور عوامی تحریک کے کارکنوں کو خوف زدہ کرنے کی حکومت کی طرف سے کی گئی۔

ایک گہری اور سفاک سازش تھی لیکن اس سب کے باوجود ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی وطن واپسی کے پروگرام کو موخر کیا اور نہ ہی حکومت کے خلاف دی جانے والی احتجاجی کال انہوں نے واپس لی وہ دن بھی آ پہنچا کہ جس دن ڈاکٹر طاہرالقادری کنیڈا سے پاکستان کی طرف عازم سفر ہوئے پروگرام کے مطابق انہوں نے اسلام آباد ائیر پورٹ اترنا تھا۔

اسلام آباد میں عوامی تحریک اور منہاج القران کے کارکنان کی ایک بڑ ی تعداد اپنے قائد کے استقبال کے لئے وہاں پر جمع تھی حکومت نے لیکن اس طیارے کو اسلام آباد کی بجائے لاہور لینڈنگ کے احکامات جاری کر دیے۔ (جاری ہے)

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر : لقمان اسد