کراچی(خصوصی رپورٹ) اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پورے ملک میں دہشت گرد وبائی امراض کی طرح پھیلتے جا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں سیاسی حکمرانوں کے بجائے مختلف مافیاز کے ہتھوں چڑھ گیا ہے ،کوئی منشیات فروش ہے تو کوئی اسلحہ کا ڈیلر تو کوئی دہشت گردوں کا سربراہ ہے تو کوئی اغوا برائے تاوان میں ملوث رہا ہے کیونکہ اسلام کے نام پر آزاد ہونے والی مملکت بد قسمتی سے دہشت گردوں کے زیر تسلط آچکی ہے یہاں سچ بولنا اور سچ سُن لینا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ اسی لئے دہشت گردی کی لعنت مادرِ وطن میں اتنی پھیل چکی ہے کہ اس کی بھج کنی کو ہر حال میں اور ہر صورت روکنا ضروری ہے ورنہ ملک و قوم کیلئے خطرات منڈلاتے رہیں گے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،ناہید حسین نے مزید کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف فوری طور پر کراچی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیں اور توجہ دیں جہاں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے،کہیں پر کالعدم تنظیموں کی کاروائیاں جاری ہیں تو کہیں چور ،ڈاکو ،بھتہ خور کراچی کے شہریوں کو لوٹ رہے ہیںاور کہیں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور یہاں ریا ست کے اندر ریاست قائم ہوچکی ہے ،گینگ وار کے کئی دھڑوں کے درمیان علاقوں کی جنگ جاری ہے اور اسلحہ کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے جس کی زد میں صرف اور صرف عام شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار ہلاک و زخمی ہورہے ہیں اور ہماری سندھ انتظامیہ مدہوش ہے
یہاں کے انتظامی معاملات ناکامی کی منہ بولتی تصویر بن چکے ہیں تھر میں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی پُر سانے حال نہیں لہذٰا واضح رہے کہ فوج ملک و قوم کی یکساں ہوتی ہے اور وہ متحد ہوتی ہے اور تعصب سے بالا تر ہوکر دفاع کرتی ہے،آخر انہیں اہلیانِ کراچی پر گزرنے والے دکھ کا مداوا کیوں نہیں ہوتا ،اس تکلیف کو وہ کیوں محسوس نہیں کرتے جس سے کراچی کا بچہ بچہ گزر رہا ہے کراچی کے عوام کو مختلف سیا سی و مذہبی تنظیموں نے یرغمال بنا رکھا ہے ،عوام نجات چاہتے ہیںایسے سیاسی کرپٹ نظام سے جس میں عوام کے حقوق کی ترجمانی نہ ہو انہوں نے کہا اگر ہماری فوج کراچی کے معاملے میں دلچسپی لینگے تو پھر یہ شہر از سرِ نو روشنیوں سے منور ہوجائے گا۔
ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میڈیا پر جو اینکر پروگرام پیش کرتے ہیں کیا انہیں یہ سب کچھ نظرکیوں نہیں آتا؟ میڈیا پر پڑھے لکھے افراد دہشت گردوں کو دہشت گرد کیوں نہیں کہتے ؟اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اہلیان ِ کراچی کو کوٹہ سسٹم کے نام پر حقیر کیا گیا انہیں کسی بھی سرکاری ادارے میں نمایاں پوزیشن نہیں دی جاتی جیسے وہ پاکستانی ہی نہیں ہیںبلکہ پناہ گزین ہیں،اسی تعصب نے کراچی کے پڑھے لکھے لوگوں کو احساس محرومی میںمبتلا کردیا ہے جس کا ازالہ نا تو وفاقی حکومت کررہی ہے
نہ ہی صوبائی حکومت ،اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا ورنہ صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوجائے گی،ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ مندرجہ بالا تلخ حقائق کے با وجود حکمران اور ہمارے ایلٹ سیاستدان ملک و قوم کی محبت میں ہر وقت مگر مچھ کے آنسو بہا کر اپنی محب وطنی اور مخلصی کے ثبوت پیش کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں حالانکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کے حساس ادارے ان کی چال بازیوں سے اچھی طرح واقف ہیںاسی لئے تو فوجی کورٹس بنائی گئی ہیں تاکہ دہشت گرد اور مجرمان اپنے انجام کو پہنچ سکیں،کاش کہ ہمارا ملک مختلف مافیاز کے چنگل سے آزاد ہوجائے ! اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ چیف آف آرمی اسٹاف راحیل شریف کیلئے پاکستان خصوصاََ کراچی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔