گدھا تو گدھا ہی ہوتا ہے امریکی ہویا پاکستانی مگرپھربھی…؟؟

Donkey

Donkey

محمداعظم عظیم اعظم
آج جیسا کہ ہمارے کالم کا عنوان ڈونکی ہے یہ موضوع سیاست کے روزمرہ کے معاملات سے ذراہٹ کرہے مگرہماری کوشش ہوگی کہ اِس میں کہیں نہ کہیں سے سیاسی عنصرکی آمیزش شامل کردیں تاکہ آپ کا مزاح بھی کِرکرانہ ہو اور ہماراکام بھی ہوجائے ہم اگلی سطورمیں مزیدکچھ کہنے سے قبل ایک بات بتادیں کہ ہمارے صاحبزادے کو تمام جانورمیں ڈونکی (ہمارے یہاںجِسے گدھا کہتے ہیں) یہ سب سے زیادہ پسندہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے یہاںاِس چارٹانگوں والے گدھے کو احمق،نادان اور بدعقل سمجھاجاتاہے(ہمارے مُلک اور معاشرے میں جودوٹانگوںوالے ہر سطح پر باکثرت پائے جاتے ہیں وہ بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے کہ چارٹانگوں والاگدھاہوتاہے مگر ہمارے دوٹانگوں والے گدھے ہوتے یںاُنہیں ہم کسی اور نظر سے دیکھتے ہیں جو جلدہی اپنی حرکتوں سے یہ ثابت کردیتے ہیں کہ اِن میں اور چارٹانگوں والے میں گدھے میں کوئی خاص فرق نہیں ہے بس صرف اتناہے کہ یہ دوٹانگوں والے ہیں اور وہ چارٹانگوں والاہوتاہے خیر…) مگر اِس کہ باوجود بھی ہمارے صاحبزادے کو گدھوں سے محبت اور اُلفت کیوں ہے۔

آج تک اِس کی گدھوں سے انتہادرجے کی پسندیدگی کی یہ وجہ ہماری سمجھ میں نہیں آسکی ہے حالانکہ ہمارابیٹاپڑھائی میں بھی اچھاہے اور اپنی گلاس میں ہمیشہ اول بھی آتاہے، اچھی ذہانت اور شارپ مائنڈبھی ہے،اَب ایسے میں ہمیں تو کم ازکم کہیں سے بھی یہ احمق ، بدعقل، بے وقوف اور نادان نہیں لگتاہے مگر ہمیں تعجب تو بس … اِس بات کا ہے کہ اتنی ساری اعلیٰ صفاتی خوبیوں کے باوجود بھی یہ گدھے سے اُنسیّت رکھتاہے کیوں …؟؟ آج تک ہم یہ نکتہ نہیں سمجھ پائے ہیں… ہاں البتہ …!!ایسے میں یہ ہمیں کبھی کبھی امریکی ضرور لگتاہے کیوں کہ امریکی بھی گدھے سے ایسی ہی الفت اور اُنسیّت رکھتے ہیں جیسی پاکستان میں رہتے ہوئے ہماراصاحبزادہ رکھتاہے،ہمیں ڈرہے کہ کہیں اِس میں بھی اگلے وقتوں میں امریکیوں کی طرح دنیاکو دولتی مارنے اور دنیا پر فضول کی تنقیدکے بہانے ڈہینچو..ڈہینچو…کرنے کی عادت نہ پیداہوجائے آج جس طرح امریکی دنیا اورہم پر ڈہینچو…ڈہینچوکرتے نہیں دھکتے ہیں جوہمارے لئے بھی پریشانی کا باعث ہواور یہ بھی امریکی زبان بولنے لگے۔

بہرحال ….!!کچھ بھی ہے …؟؟مگرآج اِس حقیقت سے دنیاکو کسی بھی صورت انکارنہیں کہ امریکاکی موجودہ برسرِ اقتدارجماعت کا انتخابی نشان گدھاہے،اَب یہاں یقینی طور پر ایک سوال یہ پیداہوتاہے کہ آج اگر گدھااتناہی احمق اور بدعقل جانورہوتا…؟؟تو دنیامیں سُپرطاقت کہلانے اور ساری دنیامیں اپنا سکہ چلانے والاامریکا کبھی بھی گدھے کو اتنی اہمیت اور قدرنہ دیتااورحدتو یہ ہے کہ امریکامیں کئی عشروںسے برسرِ اقتدار آنے والی جماعت کا انتخابی نشان کبھی بھی ”گدھا“نہ ہوتا…آج یہ وہ نقطہ ہے جسے ہم سب کو سمجھناہے اور پھر اپنی اصلاح بھی کرنی ہے تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ آخر امریکامیں گدھے کو اتنی اہمیت کیوں حاصل ہے…؟؟ جبکہ ہمارے یہاں سب سے معصو م اور محنتی جانورگدھے کو احمق ، نادان، بے وقوف جان کر بیچارے کو گدھاہی سمجھاجاتاہے اورہم جابجا اِس بیچارے چوپائے گدھے کی بے قدری کی انگنت مثالیں اپنے معاشرے اور سوسائٹی میں دیکھ سکتے ہیں جہاں گدھوں (اور اِس کی فیملی سے تعلق رکھنے والے دوسرے چوپایوں)کواحمق ونادان اور بدعقل جانتاہے اور اِن کی بے قدری کرتاہے۔

بہر کیف …!!معاف کیجئے گا…آج یہاں ہم اپنے مشاہدے اور دل کی ایک بات کہیں توکوئی بُرانہ مانے….(آج ہمیں اُمید ہے کہ یہ بات ہماری طرح کروڑوں پاکستانیوں کے دل اور دماغ میں بھی ہوگی اور یہ ایسے مناظر بھی روزانہ ہی دیکھتے ہوں گے اور دل ہی دل میں یہ کہہ کر خاموش ہوجاتے ہوں گے کہ ایک طرف بیشتر قومی اداروں میں ایسے لوگ ہیں…؟؟اور دوسری طرف وہ گدھے ہیں جواپنی بساط سے بڑھ کر محنت بھی کرتے ہیں مگر پھر بھی بے قدری اِن کا مقدرہے)۔ آج ویسے ہی اگر ہم اپنے مُلک کے ہر صوبے ہر شہر اور ہر گاو¿ں کے بیشتر سرکاری اداروں کا طائرانہ جائزہ لیںتو اِنہیں چلانے اور دیگر اُمور انجانے دینے کے لئے خوشامد، چاپلوسی اور پرچی کے سہارے میرٹ کا قتل کرکے ایسے بے شمار احمق، بے وقوف اور نادان گدھے نظرآئیں گے آج جن کے ہاتھوں میں مُلک اور معاشرے اور اداروں کی باگ ڈور ہے سواَب ذراسوچیں …!کہ ایک طرف اِس شکل میں ہم گدھوں کو مقام و مرتبہ عطاکرتے ہیں اور اگرہمیںدوسری طرف جانورکی صُورت میں جو گدھا نظرآئے توہم اُسے بے وقوف ، احمق اور نادان جان کر اِس کی بے قدری کرتے ہیں،اَب کیا یہ ہماری ذات اور سوچ کا تضادنہیں ہے….؟؟کہ ہم اور ہماری سوچ کیا اور کیسی ہوگئی ہے…؟ہم تب ہی تو اپناوہ مقام حاصل نہیں کرپائے ہیں جو ہمارے ساتھ اور ہمارے بعدآزادہونے والی ریاستو ں کو حاصل ہوگیاہے۔

Donkey

Donkey

بہرحال …!!چلیں ہم پہلے یہ بتائے دیتے ہیں کہ لغوی معنی میں لفظ ” گدھا“ کیاہے اور یہ کس زبان کا لفظ ہے،تو جان لیجئے کہ گدھا(ہ۔ا۔مذکر)ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اور مذکرہے جس کے (اول) معنی ’خر“ (صف)،(دوئم)”احمق“۔”نادان“کے ہیں اورہمارے یہاں اِنہی معنی اور مطلب کے اعتبار سے گدھے سے متعلق کہاوتیں اور محاورے بھی ایسے ہی عام ہیںاَب یہاں ہم جن کا تذکرہ کرناضروری اور لازمی سمجھتے ہیں تاکہ جو بات ہم آپ کو سمجھاناچاہتے ہیں وہ آسانی سے سمجھاسکیں۔

ہمارے یہاں اردولغت کے لحاظ سے گدھے سے متعلق جتنی مثالیں اور محاورے زبانِ زدِ عام ہیں وہ کچھ یوں ہیں کہ”گدھاپن“ (مذکر) جس کے معنی ”بیوقوفی،، نادانی، حماقت “ کے ہیں اورہم اِس مثل کا سہاراتب لیتے ہیں جب کوئی پلے درجے کی حماقت یا بے وقوفی یانادانی کرتاہے۔ دوسری مثل یہ ہے کہ” گدھاگھوڑاایک بھاو¿(گدھاگھوڑاایک برابر“ یہ مثل ہم تب بولتے ہیں جب ہم اپنے اردگرد بے انصافی ہوتی دیکھتے ہیں تو قدرشناسی کے موقع پر یہ مثل پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرانے یا کرنے کی سعی کرتے ہیں اور معاشرے کو یہ بھی باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ” کیااچھے بُرے سب برابرہیں“اوربدقسمتی سے ہمارے معاشرے یا سوسائٹی میںجب کوئی شخص فعل بد کا مرتکب ہوتاہے تو اِسے” گدھے پر چڑھانا“ یا ” گدھے پر چڑھانے “ کا مشورہ دے کر بات پوری کردیتے ہیں جیساکہ یہ جملہ موقع محل اور معنی کے اعتبارسے مشورہ بھی ہے تو مثل بھی ہے یعنی کہ ہمارے یہاں گدھے پر چڑھانے کی سزاتجویذتب کی جاتی ہے جب کسی کو ”رُسواکرنا،بدنام کرنا، یا اُس کے اعمالِ بد کی سزا دینے کے لئے تشہرکرنایا کراناہوتاہے تو اِس کے لئے ہم کہتے ہیں کہ خطاکارکو بطورمجرم گنجاکرکے گدھے پر چڑھاو¿اور شہرمیں گھوماو¿ وغیرہ وغیرہ … اور اِسی طرح ہمارے معاشرے کے بیشتر گھروں میں والدین اور گھر کے بڑے یا سرپرست ایسے بے وقوف اور احمق بچوں کے لئے گدھے کی مثال دیتے ہیں اور محاورتاََ کہتے ہیں جن کا پڑھائی میں دل نہیں لگتاہے یا جنہیں پڑھائی لکھائی سے دلچسپی نہیں ہوتی ہے تواُن کے لئے یہ ایک جملہ بطور مثل” بولتے ہیںکہ” گدھے پر کتابیں لادنا“ جس کے معنی اور مطلب یہ ہیں کہ” بے وقوف کو علم پڑھانا“یا ”لاکھ جتن کرلو یہ احمق پڑھ کر ہی نہیں دے گا“اوراِسی طرح اکثر جب ہمارے معاشرے میں سیاسی طورپر پرچی یا سفارش کی بنیاد پرکسی خوشامدی یا چاپلوس و کام چوریاکسی کندذہن یا احمق کو میرٹ کا قتل کرکے کسی لائق بنادیاجاتاہے توایسے فرد یا شخص کے لئے یہ مثل دی جاتی ہے کہ”گدھے کو آدمی بنانا‘یعنی یہ کے بے وقوف کو زبردستی کی اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں اوراَب اِسے عقلمندبنادیاگیاہے۔

اَب جس معاشرے میں میرٹ کا قتل کیا جائے اور اِن بے وقوفوں کو اعلیٰ عہدے دے کراِنہیں سماج کی بھاگ ڈور سونپ دی جائے تو اِس معاشرے میں ہر اہل شخص کو اپناکام چلانے کے لئے لامحالہ ”گدھے کو باپ بنانا“ ہی پڑتاہے جس کے معنی ” کام نکالنے کے لئے بے وقوف کی منت اور خوشامدکرنا“ کے ہیں۔اور آج کل تو ہمارے مُلک کے ہر صوبے ، ہر شہر اور ہرگاو¿ں میں حکومتی ایماپر ایسے احمقوںکو اداروں کو چلانے کے لئے بیٹھادیاگیاہے کہ جن پر اردولغت کا یہ محاورہ صادق آتاہے کہ ” گدھے (گدھوں)کے ہل چلانا“ جو مطلب کے اعتبار سے ” کسی شہریا جگہہ کو اُجڑوانا، بربادکرانا“ کے معنوں میں لیاجاتاہے،اِسی طرح ہمارے معاشرے میں جس کے پاس سفر کے لئے اچھی کاراور رہنے کے لئے کوٹھی بنگلہ ہے ہمارامعاشرہ ایسے شخص کو کاراور کوٹھی بنگلے والاکہہ کر مخاطب کرتاہے جبکہ جس کے پاس ”گدھا“ ہوتو ایسے شخص کوہمارے معاشرے اور ہماری سوسائٹی میں ” گدھے والا“ کہتے ہیں جس کے اول ذکرمعنی کچھ یوں ہیں کہ ”وہ شخص جو کرایہ کے لئے گدھے رکھے“دوئم۔”وہ شخص جو گدھے پر چیزیں لادنے کا کام کرے“ ایسے شخص کوہمارامعاشرہ ”گدھے والا“ کہتاہے اور آ ج جہاں ہمارے ُلک اور معاشرے میں باکثرت گدھے کا مذکر موجودہ ہے تو وہیں اِس کی مونث یعنی کہ ” گدھی “ یا ”گدھیّا“ گدھوں کی نسبت برابرہی پائی جاتی ہیں ہمارے معاشرے میں اِن کی اہمیت اور قدر سوسائٹی میں باکثرت پائے جانے والے گدھوں سے کچھ مختلف نہیں ہے، ہمارے معاشرے اور ہماری سوسائٹی نے تو گدھے کی مونث کو بھی نہیں بخشاہے اِسے بھی بے وقوفی اور احمقوں کے میزان میںرکھ کر تول دیاہے، اِس بیچاری کا قصوریہ ہے کہ یہ گدھے کی مونث ہے بس …اِس وجہ سے اِس کے حصے میں وہی کچھ آیاہے جوگدھے کو حاصل ہے اور ویسے بھی ہمارے یہاں اردولغت میں گدھی یا گدھیّاکے جو معنی اور مطالب ہیں وہ بھی کچھ یوں ہیں (چلیںاِسے بھی سمجھ لیجئے کہ) گدھی۔گدھیّا(گَ،د ، ہ ، ی..“اور” گَ،دھی، یا“(ہ۔ا۔مونث) ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اورمونث ہے، جس کے اردولغت کے اعتبارسے معنی” گدھاکی تانیث اور احمق عورت کے نکلتے ہیں۔

گو کہ اگر ہم گدھے کی اہمیت اور قدر کاتاریخی جائزہ لیں تو ہمیں ہرزمانے کی ہر تہذیب کے ہرمعاشرے کے ہر ماحول میں گدھے سے متعلق ایسی بے شمار مثالیں ،قصے ،کہانیاں اور کہاوتیں ملیں گیں جن میں کہیں گدھے کو تمام جانوروں میں سب سے زیادہ قابل رحم اور محنتی جانورتوبیان کیاگیاہے مگر وہیں اِسے بہت زیادہ ہی احمق بھی دیکھاگیاہے مگر آج ہمیں اپنے معاشرے کے اُن گدھوں کے ساتھ کھلے دل سے اظہارِ ہمدردی کا موقع ہاتھ لگاہے جو محنتی بھی ہیں تو قابلِ رحم بھی ہیں مگراِس کے باوجودبھی اِن کے حصے میں ہم اور ہمارے معاشرے نے سوائے بے قدری کے اور کچھ نہیںدیتاہے جبکہ امریکا جیسے دنیا کے صفِ اول کے سُپرپاور مُلک میں گدھے کو جتنی اہمیت اور قدر حاصل ہے اِنہیںاُتنی تو شاید دنیاکے کسی بھی مُلک اور معاشرے میں گدھوں کو حاصل نہیں ہے ۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com