اسلام آباد (جیوڈیسک) رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ (جولائی تا جنوری (2014-15) کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا شارٹ فال 119 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کے باوجود گزشتہ ماہ (جنوری) کے دروران ٹیکس وصولیوں میں 40.1ارب روپے کا شارٹ فال ہوا ہے۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ آئندہ چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعدادوشمار آنے پر ریونیو شارٹ فال میں کچھ کمی آئے گی تاہم شارٹ فال برقرار رہے گا۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کو اب تک موصول ہونے والے ٹیکس وصولیوں کے عبوری اعدادو شمار کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران مجموعی طور پر1336 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی ہیں جو گزشتہ مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران حاصل ہونے والی 1185 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے مقابلے میں اگرچہ 13 فیصد زیادہ ہیں لیکن رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے لیے مقرر کردہ 1455.9 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے مقابلے میں 119.9 ارب روپے کم ہیں۔
مذکورہ افسر نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے جنوری کیلیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 210.1 ارب روپے مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے گزشتہ ماہ میں 170 ارب روپے کی عبوری ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جو مقررہ ہدف سے 40.1 ارب روپے کم ہیں۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ اگلے چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعدادو شمار آنے پر ٹیکس وصولیوں میں کچھ اضافہ ضرور ہوگا جس سے ریونیو شارٹ فال میں کچھ کمی ہوگی لیکن شارٹ فال بھر بھی برقرار رہے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ آج ریونیو اپ ڈیٹڈ اعدادو شمار موصول ہونے کی توقع ہے جس کے بعد امکان ہے کہ گزشتہ ماہ(جنوری)کی ٹیکس وصولیاں 180 ارب سے تجاوز کرجائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شارٹ فال پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں پانچ فیصد اضافہ اور پٹرول کی کھپت میں بے تحاشہ اضافے کے باوجود ہوا ہے اور اگر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا جاتا اور پٹرول کی کھپت بھی نہ بڑھتی تو شارٹ فال میں کم ازکم بائیس سے تیئس ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجانا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ یکم فروری سے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں چونکہ مزید پانچ فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے اس لیے توقع ہے کہ رواں ماہ بھی سولہ ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو حاصل ہوگا جس سے شارٹ فال کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث ایف بی آر کو ریونیو کی مد میں شارٹ فال کا سامنا ہے اور رواں مالی سال اگر اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کا کوئی متبادل اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس صورت میں رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا اور ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کرکے اس میں کمی کرنا ہوگی جبکہ آئی ایم ایف پہلے ہی اس ہدف کو ناقابل حصول قرار دے چُکا ہے اور ابھی بھی چھٹے اقتصادی جائزہ کیلیے دبئی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2014 ) کے اقتصادی اعدادوشمار اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔